ایران کا امریکہ کے نئے ویزا قوانین پر اعتراض

دنیا کے 38 ممالک کے شہریوں کو امریکہ آنے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں مگر ان ممالک کے جن شہریوں کے پاس ایران،عراق، شام اور سوڈان کی دہری شہریت ہے انہیں امریکہ آنے کے لیے ویزا حاصل کرنا ہو گا۔

ایران نے شکایت کی ہے کہ امریکہ کی طرف سے جن ممالک کے شہریوں پر امریکہ سفر کرنے پر قدغن عائد کی گئی ہے ان میں ایران کو شامل کرنا ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کو کہا کہ ’’یہ قانون ایران کے ساتھ اقتصادی، سیاحتی، سائنسی اور تقافتی تبادلوں کو یقیناً متاثر کرے گا اور یہ ایران جوہری معاہدے کے منافی ہے۔‘‘

یہ پابندیاں وفاقی بجٹ کے بل کا حصہ ہیں جس پر صدر براک اوباما نے جمعے کو دستخط کیے۔

دنیا کے 38 ممالک کے شہریوں کو امریکہ آنے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں مگر ان ممالک کے جن شہریوں کے پاس ایران، عراق، شام اور سوڈان کی دہری شہریت ہے یا جنہوں نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ان ممالک کا سفر کیا ہو گا انہیں امریکہ آنے کے لیے ویزا حاصل کرنا ہو گا۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ چار ممالک دہشت گردی کی معاونت میں ملوث ہیں۔

عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اس معاملے کو جوہری معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کرنے والے کمیشن میں اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس معاہدے کے تحت امریکہ کسی ایسی تجارتی یا معاشی سرگرمی میں خلل نہ ڈالنے کا پابند ہے جس سے ایران سے تعلقات معمول پر لائے جا سکیں۔

ادھر امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ایک خط میں کہا ہے کہ امریکہ جوہری معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی مکمل پاسداری کرے گا۔

انہوں نے خط میں یہ بھی کہا کہ وائٹ ہاؤس نئے ویزا قانون کی کچھ شرائط کو ختم کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔