ایران نے امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (سی آئی اے) کے لیے کام کرنے والے 17 جاسوس گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جن میں سے بعض کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے ان افراد کی تصاویر بھی جاری کی ہیں جن کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ ان کے سی آئی اے سے براہ راست روابط تھے۔
امریکی حکام یا سی آئی اے کی جانب سے ایران کے ان دعووں پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ایران نے گزشتہ ماہ یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے امریکی سی آئی اے کا جاسوسی نیٹ ورک توڑ دیا تھا۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ حالیہ گرفتاریاں اسی سلسلے کی کڑی ہیں یا نہیں۔
ایران کے انٹیلیجنس حکام کا کہنا ہے کہ جاسوس مختلف حساس اداروں میں کام کر رہے تھے۔ ان میں اقتصادی، جوہری اور فوجی تنصیبات بھی شامل ہیں۔
ایران کی نیوز ایجنسی فارس نیوز کے مطابق گرفتار کیے گئے جاسوسوں میں سے بعض کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔
ایران کا یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرق وسطٰی میں کشیدگی عروج پر ہے۔ چند روز قبل برطانیہ کی جانب سے ایران کا تیل بردار جہاز قبضے میں لیے جانے کے بعد ایران نے بھی برطانیہ کا ایک بحری جہاز پکڑ لیا تھا۔
خطے میں کشیدگی کا آغاز امریکہ کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے سے ہوا۔ صدر ٹرمپ نے مئی کے آغاز سے ایران سے تیل درآمد کرنے والے ممالک کا استثنٰی ختم کر دیا تھا۔
صدر ٹرمپ گزشتہ سال ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری معاہدے سے بھی الگ ہو گئے تھے۔ جواب میں ایران نے بھی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم کی افزودگی بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔