لیبیا کی فضاؤں پر بین الاقوامی افواج کا مؤثر کنٹرول

لیبیا کےبحران پرپیرس میں ہونے والا اجلاس: امریکی، یورپی اورعرب راہنماؤں کی شرکت

ملن نے کہا کہ لیبیا کے ’کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز‘ اور دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا گیا ہےاور معمر قذافی کی افواج کومؤثر طور پر زمین پر محدود کر دیا گیا ہے

امریکہ کی اعلیٰ عسکری قیادت نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی منظوری سے لیبیا پر نو فلائی زون کا مؤثرنفاذ عمل میں آچکا ہے۔

امریکی جوائنٹ چیفز آف اسٹاف کے سربراہ ایڈمرل مائیک ملن نے لیبیا کی فضائی حدود پر کنٹرول کی ابتدائی کثیر القومی کوشش کو کامیاب قرار دیا ہے۔

ملن نے کہا کہ لیبیا کے ’کمانڈ اینڈ کنٹرول‘ مراکز اور دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا گیا ہےاور معمر قذافی کی افواج کومؤثر طور پر زمین پر محدود کر دیا گیا ہے۔ یہ بات مائیکل بومین نے واشنگٹن سےاپنی رپورٹ میں بتائی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ مشن کی تکمیل کے لیے نو فلائی زون کے فوری قیام میں اہم پیش رفت حاصل ہوگئی ہے، جِس کا مقصد شہریوں کو محفوظ کرنا، خطے کو پر امن بنانا اور انسانی امدادکی فراہمی کے لیے صورتِ حال کو سازگار بنانا ہے۔ اُن کے الفاظ میں: ’اِس لیے میں یہ کہوں گا کہ نو فلائی زون کے قیام کی جو ذمہ داری ہمیں سوپنی گئی تھی، وہ دراصل حاصل ہو چکی ہے۔‘

ٹیلی ویژن پروگرام ’ فوکس نیوز سنڈے ‘ میں بولتے ہوئے ملن نے زور دے کر کہا کہ لیبیا سےحوالے سےموجودہ امریکی مشن واضح اور محدود نوعیت کا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کا محوردرحقیقت بن غازی میں باغیوں کے مضبوط ٹھکانوں پر مرتکز ہے، خصوصی طور پر سولین آبادی کو محفوظ بنانے کا معاملہ۔ ہم نے یہ کام کرلیا ہے یا پھر اِس کام کو انجام دینے کا آغاز کردیا ہے۔ اِس کا مطلب قذافی کاپیچھا کرنا یا عین اِسی وقت اُن پر حملہ کرنا نہیں ہے۔

ملن نے مزید کہا کہ ابھی یہ کہنا ممکن نہ ہوگا کہ لیبیا سے متعلق مشن کا بی الآخر نتیجہ کیا نکلے گا ۔

کچھ امریکی قانون سازوں کی رائے میں امریکہ کو بہت پہلے لیبیا کے معاملے میں مداخلت کرنی چاہیئے تھی اور یہ کہ اب اُسے چاہیئے کہ مسٹر قذافی کی حکمرانی کے خاتمے پر دھیان مرتکز کرے۔ جنوبی کیرولینا سے ری پبلیکن سینیٹر لِنڈسی گراہم بھی’ فوکس نیوز سنڈے‘ پروگرام میں شریک تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ ایک سنہری موقع ہے کہ ایک ظالم آمر کو ہٹا دیا جائے جو جائز لیڈر نہیں ہے اور جو ایک بین الاقوامی دھوکے باز ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم قذافی کو ہٹا دینے کی بات کریں، نہ کہ یہ کہنا کہ امریکی مقاصد محدود نوعیت کے ہیں۔
رہوڈ آئی لینڈ سے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر جیک رِیڈ نے کہا ہے کہ امریکہ کو اقوامِ متحدہ کے مشن سے ہٹ کر یکطرفہ طور پر کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیئے۔ اُنھوں نے یہ بات ایک سوال کے جواب میں کہی۔ اُن سے پوچھا گیا تھاکہ کیا وہ لیبیا میں امریکی بری فوج کی تعیناتی کے حق میں ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ صدر براک اوباما نے امریکی افواج کی تعیناتی کو درست طور پر مسترد کر دیا ہے۔ تاہم ایسی متعدد افواج موجود ہیں جو کہ یہ کام سرانجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
کئی ایک لوگوں کو شبہ ہے کہ جب تک اُنھیں ہٹایا نہیں جاتا معمر قذافی اقتدار سے علیحدہ نہیں ہوں گے۔ سلیمان اوجالی واشنگٹن میں لیبیا کے سفیر رہ چکے ہیں، لیکن اب وہ اپنے آبائی ملک میں قذافی کے خلاف باغیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اُنھوں نے ’اے بی سی دِس ویک‘ پرگرام میں شرکت کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ قذافی کے دماغ میں یہ بات سوار ہے کہ وہ اقتدار نہیں چھوڑیں گے ’وہ لڑیں گے۔ اُن کے پاس اور کوئی راستہ نہیں ۔ وہ قطعی طور پر ہار نہیں مانیں گے۔‘