بھارت کے شمال مشرقی صوبے تری پورہ کی حکومت نے عوامی زندگی کو لاحق خطرات کے پیش نظر موبائیل اور انٹرنیٹ ترسیل پر 48 گھنٹے کے لیے پابندی عاید کر دی ہے۔
یہ قدم بچہ چوری کی افواہ کے بعد ہجوم کے ذریعے اتر پردیش کے ایک تاجر کے قتل اور کئی افراد کے زخمی ہونے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اے کے شکلا نے اس واقعہ کے بعد جعلی پوسٹوں کو روکنے کی ہدایت دی ہے۔
انھوں نے حکومت کو ایک خط تحریر کرکے کہا ہے کہ ’’بچہ چوروں کی موجودگی کی افواہ سے معاشرے میں خوف و ہراس ہے۔ الگ تھلگ مقامات پر موجود لوگوں پر بچہ چور ہونے کے شک میں حملے ہو رہے ہیں‘‘۔
اعلیٰ پولیس اہلکار نے کہا ہے کہ ایس ایم ایس، واٹس ایپ اور فیس بک، ٹویٹر اور یو ٹیوب جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر فرضی تصاویر اور ویڈیو شائع کی جا رہی ہیں جن سے بڑے پیمانے پر تشدد کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس کی سہولیات پر جمعرات کے روز دو بجے پابندی لگائی گئی۔
رپورٹوں کے مطابق، مغربی تری پورہ ضلع کے موراباری میں یو پی کے تین تاجر آئے جو تجارتی امکانات کی تلاش کر رہے تھے۔ انھوں نے ایک گاڑی کرایے پر لی مگر جب وہ ایک شہری کچی آبادی میں پہنچے تو لوگوں نے انھیں بچہ چور سمجھ لیا۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس، اسمرتی رنجن داس کے مطابق، ان لوگوں نے ڈرائیور سمیت تری پورہ اسٹیٹ رائفل کے کیمپ میں پناہ لینے کی کوشش کی۔ اسی دوران، تقریباً ایک ہزار افراد ان کے پیچھے پیچھے وہاں پہنچ گئے۔ وہ کیمپ میں گھس گئے اور ایک شخص کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ باقی افراد جن میں ڈرائیو ربھی شامل ہے زخمی ہو گئے۔
اس حملے میں چار پولیس والے بھی زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔