روس نواز علیحدگی پسندوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی مبصرین کو اس لیے یرغمال بنایا گیا ہے کیوں کہ ان کے ہمراہ یوکرینی فوج کا ایک افسر بھی سفر کر رہا تھا۔
واشنگٹن —
مشری یوکرین میں سرکاری تنصیبات پر قابض روس نواز علیحدگی پسندوں نے علاقے میں جانے والے بین الاقوامی فوجی مبصرین کے ایک گروپ کو یرغمال بنالیا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق علیحدگی پسندوں کا ایک گروپ مشرقی قصبے سلووینسک کے نزدیک ایک بس میں سوار کم از کم 13 افراد کو اپنے ہمراہ لے گیا ہے۔
مبصرین کا تعلق 'یورپ کی تنظیم برائے سلامتی اور تعاون (او ایس سی ای)' سے ہے جس کا صدر دفتر ویانا میں قائم ہے۔ تنظیم کے مبصرین یوکرین میں نو مختلف مقامات پر تعینات ہیں اور علاقے کی سکیورٹی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
یوکرین کی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ یرغمال بنائی جانے والی ٹیم میں یورپی تنظیم کے سات غیر ملکی مبصرین اور ان کی حفاظت پر مامور یوکرینی فوج کے پانچ اہلکار شامل ہیں جنہیں اطلاعات کے مطابق سلووینسک کی ایک سرکاری عمارت میں رکھا گیا ہے جس پر باغیوں کا قبضہ ہے۔
علیحدگی پسندوں کی جانب سے سلووینسک قصبے کے نامزد میئر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی مبصرین کو اس لیے یرغمال بنایا گیا ہے کیوں کہ ان کے ہمراہ یوکرینی فوج کا ایک افسر بھی سفر کر رہا تھا۔
میئر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'او ایس سی ای' کی وفد کی آڑ میں یوکرینی فوج کے افسر کی علاقے میں نقل و حرکت ناقابلِ قبول ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ علیحدگی پسند واقعے کی تحقیقات کے بعد فیصلہ کریں گے کہ انہیں یرغمالیوں کے ساتھ کیا کرنا ہے۔
'او ایس سی ای' نے 'ٹوئٹر' پر جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کا رابطہ یرغمال بنائی گئی ٹیم کے ساتھ منقطع ہوگیا ہے۔ ٹیم کی سربراہی ایک جرمن افسر کر رہے تھے۔
سوئیڈن کے وزیرِ خارجہ کارل بلٹ نے یرغمالیوں کی فوجی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ یرغمال بنائی گئی ٹیم میں سوئیڈن کا ایک مبصر بھی شامل ہے۔
دریں اثنا امریکی محکمۂ خارجہ نے فوجی مبصرین کو یرغمال بنائے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ اور اشتعال انگیز کارروائی قرار دیا ہے۔
محکمۂ خارجہ کی خاتون ترجمان جین پساکی نے جمعے کو واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران روسی علیحدگی پسندوں کی جانب سے مختلف افراد کو یرغمال بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس پر امریکہ کو گہری تشویش ہے۔
دوسری طرف امریکی محکمۂ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی طیارے یوکرین کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
'پینٹاگون' کے ترجمان کرنل اسٹیو وارن نے صحافیوں کوبتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران روس کا ایک جہاز کئی بار یوکرین کی فضائی حدود میں داخل ہوا ہے۔
ترجمان نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقے میں پیدا ہونے والی کشیدگی دور کرنے کے لیے فوری قدم اٹھائے۔
یوکرینی حکام کے مطابق علیحدگی پسندوں کا ایک گروپ مشرقی قصبے سلووینسک کے نزدیک ایک بس میں سوار کم از کم 13 افراد کو اپنے ہمراہ لے گیا ہے۔
مبصرین کا تعلق 'یورپ کی تنظیم برائے سلامتی اور تعاون (او ایس سی ای)' سے ہے جس کا صدر دفتر ویانا میں قائم ہے۔ تنظیم کے مبصرین یوکرین میں نو مختلف مقامات پر تعینات ہیں اور علاقے کی سکیورٹی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
یوکرین کی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ یرغمال بنائی جانے والی ٹیم میں یورپی تنظیم کے سات غیر ملکی مبصرین اور ان کی حفاظت پر مامور یوکرینی فوج کے پانچ اہلکار شامل ہیں جنہیں اطلاعات کے مطابق سلووینسک کی ایک سرکاری عمارت میں رکھا گیا ہے جس پر باغیوں کا قبضہ ہے۔
علیحدگی پسندوں کی جانب سے سلووینسک قصبے کے نامزد میئر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی مبصرین کو اس لیے یرغمال بنایا گیا ہے کیوں کہ ان کے ہمراہ یوکرینی فوج کا ایک افسر بھی سفر کر رہا تھا۔
میئر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'او ایس سی ای' کی وفد کی آڑ میں یوکرینی فوج کے افسر کی علاقے میں نقل و حرکت ناقابلِ قبول ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ علیحدگی پسند واقعے کی تحقیقات کے بعد فیصلہ کریں گے کہ انہیں یرغمالیوں کے ساتھ کیا کرنا ہے۔
'او ایس سی ای' نے 'ٹوئٹر' پر جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کا رابطہ یرغمال بنائی گئی ٹیم کے ساتھ منقطع ہوگیا ہے۔ ٹیم کی سربراہی ایک جرمن افسر کر رہے تھے۔
سوئیڈن کے وزیرِ خارجہ کارل بلٹ نے یرغمالیوں کی فوجی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ یرغمال بنائی گئی ٹیم میں سوئیڈن کا ایک مبصر بھی شامل ہے۔
دریں اثنا امریکی محکمۂ خارجہ نے فوجی مبصرین کو یرغمال بنائے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ اور اشتعال انگیز کارروائی قرار دیا ہے۔
محکمۂ خارجہ کی خاتون ترجمان جین پساکی نے جمعے کو واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران روسی علیحدگی پسندوں کی جانب سے مختلف افراد کو یرغمال بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس پر امریکہ کو گہری تشویش ہے۔
دوسری طرف امریکی محکمۂ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی طیارے یوکرین کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
'پینٹاگون' کے ترجمان کرنل اسٹیو وارن نے صحافیوں کوبتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران روس کا ایک جہاز کئی بار یوکرین کی فضائی حدود میں داخل ہوا ہے۔
ترجمان نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقے میں پیدا ہونے والی کشیدگی دور کرنے کے لیے فوری قدم اٹھائے۔