پاکستان کے وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت سختی سے اس پالیسی پر کاربند ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف تشدد یا دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے۔
پیر کو اسلام آباد میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں وزیرِ داخلہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے۔
’’نہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ کوئی ہماری سرزمین دوسرے ملک میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرے اور نہ ہی ہم یہ چاہتے ہیں کہ کوئی دوسرا ملک اپنی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے دے۔۔۔ اس مقصد کے لیے ہم افغانستان کی حکومت کے ساتھ مل کر مربوط انداز میں کام کر رہے ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر یہ الزام بھی لگایا کہ ’’بسا اوقات ایسے لوگ جو دوسرے ممالک میں جیلوں میں بند ہیں اُن کے بارے میں یہ اطلاعات سامنے آتی ہیں کہ اُنھیں بھی (دہشت گردی کے لیے) استعمال کیا جاتا ہے پاکستان کی بدنامی کے لیے۔‘‘
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس دور میں کسی بھی ملک کا دفاع اُس کی معیشت سے جڑا ہوا ہے۔
’’اگر معیشت مضبوط ہے تو دفاع بھی مضبوط ہے اور اگر معیشت کمزور ہے تو دفاع بھی کمزور ہے۔ لہذا معیشت کے لیے ہمیں امن کی ضرورت ہے اور ہم امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کی طرف سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور اُنھیں ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہونے دینے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔
کابل حکومت کا الزام رہا ہے کہ افغان طالبان کی پناہ گاہیں اب بھی پاکستان میں ہیں جہاں سے افغانستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔
جب کہ پاکستانی عہدیدار کہتے آئے ہیں کہ ملک میں فوجی آپریشنز کے آغاز بعد سرحد پار فرار ہونے والے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں نے افغانستان میں پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سے وہ پاکستان میں حملوں کے لیے جنگجو بھیجتے ہیں۔