بین المذاہب ہم آہنگی، وقت کی اہم ضرورت

مائیکل چرٹوف

’یہ افطار اور اِس میں شامل لوگ یہ ثابت کرتے ہیں کہ دنیا کے مختلف مذاہب کے درمیان اتّفاق زیادہ اور تفریق کم ہے‘: مائیکل چرٹوف
بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ہفتے کی شب واشنگٹن کے ایک معروف پاکستانی اور سابق ’ایمبیسیڈر ایٹ لارج‘ رفعت محمود اور اُن کی اہلیہ شائستہ نے اپنے گھر افطار کا اہتمام کیا، جِس کے میزبانوں میں امریکہ میں قومی سلامتی کے سابق وزیر مائیکل چرٹوف بھی شامل تھے۔

امریکہ کے لیے اسرائیل کےسفیر ڈاکٹر مائیکل اورین اس تقریب کے مہمان ِخصوصی تھے، جبکہ عیسائیوں کے مختلف فرقوں سے بھی لوگ وہاں موجود تھے۔ اِس کے علاوہ لبنان، ترکی اور کئی ممالک کے سفراٴ نے بھی اِس تقریب میں شرکت کی۔ سی این این کے مشہورِ زمانہ اینکر وولف بلٹزر بھی مہمانوں میں بیٹھے نظر آئے۔

سیکرٹری چرٹوف نے مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ افطار اور اس میں شامل لوگ یہ ثابت کرتے ہیں کہ دنیا کے مختلف مذاہب کے درمیان اتّفاق زیادہ اور تفریق کم ہے۔

اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ (اِسنا) کے سربراہ، امام محمد ماجد نے مہمانوں کو رمضان کی اہمیت بتائی۔ قرآن کی کچھ آیات کا حوالہ دیتے ہوئے، امام ماجد نے مذہبی آزادی کے حوالے سے مہمانوں کو بتایا کہ اسلام انسانوں کے آپس کے تنوع کو مثبت انداز میں دیکھتا ہے اور لوگوں کے فیصلوں کا احترام کرتا ہے۔

واشنگٹن میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز کا ذکر کرتے ہوئے، اسرائیلی سفیر نے مستقبل کے لیے امن کی امّید اور خواہش کا اظہار کیا۔

مسٹر محمود کے گھر اس قسم کی بین المذہبی افطار کی روایت چار سال سے چلی آ رہی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

افطار