بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا کامیاب تجربہ، 15 سال مکمل

امریکی خلاباز ولیم شیفرڈ اور روسی خلانوردوں سرگئی کریکالیف اور یوری گزینکو کی جانب سے خلائی اسٹیشن پر پہنچنے کے بعد سے اب تک 17 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 220 سے زائد لوگ وہاں جاچکے ہیں۔ خلائی اسٹیشن کے صرف تین حصے ہیں

خلا کی جانب لے جانے والی پہلی انسانی فلائٹ کی تاریخ پانچ عشرے پرانی ہے۔

پیر کے روز اس سلسلے کا ایک اور سنگ میل اُس وقت حاصل ہوا جب بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر مقیم پہلے خلائی عملے کی رسائی کو 15 برس ہوئے۔

امریکی خلاباز ولیم شیفرڈ اور روسی خلانوردوں سرگئی کریکالیف اور یوری گزینکو کی جانب سے خلائی اسٹیشن پر پہنچنے کے بعد سے اب تک 17 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 220 سے زائد لوگ وہاں جاچکے ہیں۔ خلائی اسٹیشن کے صرف تین حصے ہیں۔

خلا میں تیرنے والی اس لباریٹری پر 100 ارب ڈالر خرچ آئے ہیں، جسے مکمل کرنے میں کئی سال لگے، جس کے لیے امریکی خلائی شٹل پروازیں جاتی رہیں اور تقریباً 10 لاکھ پاؤنڈ کے آلات و اشیا پہنچائیں۔ اتنا بوجھ ایک بوئنگ 747ہی اٹھا سکتا ہے۔

سالگرہ ایسے وقت آئی ہے جب خلائی اسٹیشن پر امریکی کمانڈر اسکاٹ کیلی اور روسی خلانورد، میخائیل کورنینکو کے قیام کو ایک برس ہوگیا ہے۔

سائنس داں طویل مدت والی خلائی پرواز کے دوران بے وزنی کے اثرات، ریڈئیشن سے تعلق اور انسانی جسم پر پڑنے والے اثرات پر تجربے کر رہے ہیں، تاکہ مستقبل میں مریخ جانے والی پرواز کی تیاری کو آخری شکل دی جا سکے۔

امریکی عملے کے ایک رکن، جیل لِندگرن نے پیر کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ، ’فی الواقع، اسپیس اسٹیشن ایک پُل کا کام کر رہا ہے‘۔


بقول اُن کے، ’یہ ٹیکنالوجی کی تجربہ گاہ ہے، اور مریخ کی جانب کامیاب سفر کے لیے یہ سمجھنا ہوگا کہ ہماری کیا ضرورتیں ہوں گی اور کیا کچھ کیا جانا چاہیئے‘۔

ناسا کے منتظم، چارلس بولڈن نے کہا ہے کہ آئی ایس ایس کو ’پُرامن عالمی تعاون کے ضمن میں ایک خاکہ سمجھا جانا چاہیئے‘۔