‘پیو’ کے حالیہ سروے سے پتا چلتا ہے کہ مسلمان ملکوں کی غالب اکثریت امریکہ کے لیے منفی رائے رکھتی ہے۔ واحد ملک انڈونیشیا ہے جسے یہ استثنیٰ حاصل ہے، جہاں صدر براک اوباما نے اپنا لڑکپن گزارا۔ باوجود اِس بات کے کہ صدر اوباما نے دو بار اپنا سرکاری دورہ منسوخ کیا ہے، وہ اور امریکہ مقبول ہیں۔
‘اوباما ز ٹِین ییئرز لِونگ اِن انڈونیشیا’، ایک نئی فلم ہے، جو صدر براک اوباما کی لڑکپن کے اُس عرصے کے بارے میں بنائی گئی ہے جو اُنھوں نے انڈونیشیا میں گزارا۔ جلد ہی یہ فلم جکارتہ میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
فلم کے ڈائریکٹر، ڈیمیان ڈِماترا ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اُن کی فلم اُس ذاتی وابسگی کو مضبوط کرتی ہے جو انڈونیشیا کے باشندوں کی اکثریت امریکی صدر کے لیے محسوس کرتی ہے۔
اُن کے الفاظ میں: ‘ہمارے لیے یہ تصور ہی بے حد خوش کُن ہے کہ دنیا کی طاقتور ترین شخصیت ہمارے جیسے ملک میں پَلی بڑَھی۔ چنانچہ دنیا کا ایک لیڈر ہمارے ہاں سے اُبھرا اور ہمیں اِس پر فخر ہونا چاہیئے۔
’
‘پیو’ کے رائے عامہ کے ایک حالیہ جائزے کے مطابق، انڈونیشیا مسلم اکثریت والا واحد ملک ہے جہاں امریکہ مقبولیت رکھتا ہے۔
انیس باسویدان، جکارتہ یونیورسٹی کے صدر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ لوگوں کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ خلیج میکسیکو میں تیل کا اخراج اور اندرونِ ملک دیگر اہم امور کے باعث صدر اوباما کو دو مرتبہ انڈونیشیا کا دورہ منسوخ کرنا پڑا ہے۔ تاہم، وہ کہتے ہیں کہ انڈونیشیا کے لوگوں کے لیے امریکی صدر اب بھی وابستگی اور برابری کے امریکی عہد کی علامت ہیں۔
امریکہ دنیا میں ہر ملک کے باشندوں کے گُھل مل جانے کی جگہ ہے۔ ہر ملک کا باشندہ یہاں موجود ہے۔ ایسے ہی انڈونیشیا بھی ہے۔ ہمارے ہاں سینکڑوں زبانیں بولی جاتی ہیں اور ہم بھی تنوع میں اتحاد کے اصولوں پر زندگی گذارتے ہیں۔
امریکہ کے لیے انڈونیشیا کے لوگوں کے نظریات میں اِس کا بھی امتزاج ملتا ہے، جیسے بہت سے لوگ مسلم دنیا کے لیے امریکی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہ ہونا خیال کرتے ہیں۔
ناقدین کہتے ہیں کہ عراق اور افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی ختم کرنے کی جانب کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی۔
امریکی صدر کی جانب سے فلسطینی شہر غزہ کےلیے امدادی بیڑے پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت سے انکار یونیورسٹی کے طالب علم، ساحد سُداناجیسے مظاہرین کی برہمی کا باعث بنا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ صدر اوباما کو چاہیئے کہ وہ اسرائیل کو تحفظ دینے کے بجائے اُسے اِس طرح کی کارروائیوں سے روکیں۔
باسویدان کا کہنا تھا کہ اِس بارے میں خدشات بڑھتے جارہے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ صدر اوباما انڈونیشی عوام کی وسیع توقعات پر پورے نہ اُتریں۔
اُن کے الفاظ میں: ‘ہم اُنھیں ایسی شخصیت خیال کرتے ہیں جو دنیا کی دونوں جانب یکساں اثرو رسوخ رکھتی ہے اور اِس سے استفادہ بھی کر سکتی ہے۔ مگر ہمیں اِس میں پیش رفت کم دکھائی دی ہے۔
باسویدان کا کہنا تھا کہ اگر صدر براک اوباما نے تبدیلی کا اپنا وعدہ عملی طور پر پورا نہ کیا تو صدر اوباما اور امریکہ کے لیے انڈونیشی عوام کی ذاتی پسندیدگی برقرار نہیں رہے گی۔