انڈونیشیا میں 47سال بعد کتابوں پر پابندی لگانے کا حکومتی اختیار ختم ہوگیا ہے۔
مصنفین اور مئورخین نے ملک کی آئینی عدالت کے اس فیصلے کو سراہاہے جس میں کہا گیا ہے کہ کتابوں پر پابندی کا قانون اب قابل عمل نہیں ہے۔
بدھ کو عدالت نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پابندی ایک باقاعدہ قانونی طریقہ کار کے ذریعے لگائی جاسکے گی اوراس کا فیصلہ عدالت کرے گی ناکہ حکومت ۔
کتابوں پر پابندی کا قانون سابق آمر سوہارتو نے 1963ء میں نافذ کیا تھا اورکئی سالوں تک اسے حکومت مخالف اور حساس موضوعات پر بحث و مباحثوں کودبانا تھا۔
حتیٰ کہ حالیہ برسوں میں ملک کے جمہوری دور میں بھی کچھ کتابوں پر پابندی لگائی گئی۔ حکومت نے 2006ء سے اب تک 22کتابوں پر پابندی عائد کرچکی ہے جس میں سے پانچ پر پابندی گذشتہ سال نافذ کی گئی تھی۔