بھارت: شیروں کی نسل کے تحفظ میں سیاحوں کی دلچسپی

کاربیٹ نیشنل پارک کے صحت افزا مقام پر نہر کنارےواقع 63کمروں کی اس تنصیب جا کر پتا چلا کہ سارے کے سارے کمرے بُک ہیں، اور شیروں کے درشن کے شوقین سیاح موٹرگاڑیوں کی سفاری میں شرکت کی غرض سے قطار میں کھڑے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں
گذشتہ اکتوبر میں بھارت میں شیروں کےتحفظ کے خصوصی مقامات کی سیاحت پر عارضی پابندی لگائی گئی تھی، لیکن ایک بار پھر ’بڑی بلی‘ کے درشن کے لیےسیاحوں کی کثیر تعداد یہاں کا رُخ کر رہی ہے۔

آنجا پسریچا نے حال میں شمالی بھارت میں واقع شیروں کے تحفظ کے لیے مختص ایک نجی تنصیب کا دورہ کیا، یہ دیکھنے کی غرض سے کہ معدوم ہونے والی اس نسل کے تحفظ کے حوالے سے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’کاربیٹ نیشنل پارک‘ کے صحت افزا مقام پر نہر کنارے 63کمروں کی ایک تنصیب جاکر پتا چلا کہ سارے کے سارے کمرے بُک ہیں، اور شیروں کو دیکھنے کے شوقین سیاح موٹر گاڑیوں کی سفاری میں بیٹھنے کے لیے قطار میں کھڑے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔

یہ پارک بھارت کے جنگلی حیوانات کی معدوم ہونے والی نسل کو محفوظ بنانے کےلیے قائم کیا گیا ہے۔ یہ ہمالیہ کے کنارے اترکھنڈ ریاست میں واقع ہے۔

حالیہ ہفتوں کے دوران، ’رِور ویو رِٹریٹ‘ کے منتظم، پان سنگھ بیشت سیاحوں کی بھیڑ کی راہنمائی کے لیے شام گئے تک کام میں مصروف رہتے ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ 84روز تک کاروبار بند رہا، جب عدالت عظمیٰ نے شیروں کی سیاحت پر پابندی عائد کردی تھی۔ تاہم، اب سیاحتی سیزن پھر سے زوروں پر ہے۔

یہ پابندی اس وقت عائد ہوئی جب عدالت میں ایک عرضداشت دائر کی گئی، جِس میں یہ التجا کی گئی کہ سیاح شیر کی نسل کے تحفظ کے کام میں مخل ہو رہے ہیں۔ شیروں کی تعداد تقریباً 1700رہ گئی ہے۔

یہ پابندی اُس وقت اٹھالی گئی جب حیوانات کے تحفظ سے وابستہ اہل کار اس بات سے قائل ہوئے کہ یہ مؤقف درست نہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ شیروں کی نسل کو غیر قانونی طور پر شکار کرنے والوں سے خطرہ لاحق ہے نہ کہ سیاحوں سے۔

اُنھوں نے کہا کہ سیاحوں کے آنے سے تو دراصل مقامی آبادی کے چولہے جلتے ہیں، اور اس طرح اُن کی روزی بحال رہتی ہے۔


کاربیٹ میں جانے پر گاؤں والوں سے گفتگو سے پتا چلا کہ صورتِ حال واقعی یہی ہے۔

پینتیس سالہ چندن کمار اِس ’رِور ویو رِٹریٹ‘ میں ایک ویٹر کا کام کرتے ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ اُن کی تنخواہ اور والدین کی مختصر زمین سے حاصل ہونے والی آمدی کو ملا کر کمائی مل کر اُن کی دال روٹی کے بندوبست کے لیے کافی ہوتی ہیں۔


کمار نے بتایا کہ جب اُنھوں نے اسکول چھوڑا، اُنھیں روزگار کے حصول کے لیے کٹھن حالات سے مقابلہ کرنا پڑا۔ علاقے میں کوئی نجی صنعت واقع نہیں ہے، اور قریبی قصبے میں جو اِکا دُکا نوکریاں نکلیں اُن کے حصول کے لیے ہونے والے امتحانات میں وہ کامیاب نہ ہو سکے۔

لیکن، آج ’کاربیٹ نیشنل پارک‘ تقریباً 100 کمرے کی تفریح گاہ سنبھال رہا ہے، تاکہ سیاحوں کی روز بروز بڑھتی ہوئی تعداد کو سہولتیں فراہم کر سکے۔ اور اس طرح ہوٹل سے گائیڈ، ڈرائیور سے دستکاروں اور دکانداری تک کے روزگار کھلے ہوئے ہیں، جِن میں ہزاروں لوگ روزگار کما رہے ہیں۔

سنجے شموال جنگلی حیوانات کے تحفظ سے متعلق کام کے رابطہ کار ہیں۔

وہ یہیں پلے بڑھے اور اس بات سے خوب واقف ہیں کہ گاؤں کے لوگ شیروں کے تحفظ کے سلسلے میں کیے جانے والے قابل قدر کام کے معترف ہیں۔


جنگلی حیوانات کے تحفظ سے وابستہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ کاربیٹ کے ٹائگر پارکس کی طرح کی نجی تنصیبات چھوٹے پیمانے کی سیاحت کے کام کے لیے سودمند ہیں۔

کاروبار کو فروغ دینے کے لیے کاربیٹ کے مقام پر شیر کے درشن کرنے کے خواہشمند سیاحوں کی نہ صرف نگہداشت اور آؤ بھگت کی جاتی ہے، بلکہ اُن کی تفریح طبع کے لیے شراکتی نوعیت کے اجلاس اور شادی بیاہ کی روایتی رسموں کی نمائشیں بھی منعقد کی جاتی ہیں، جو کہ حیوانات سے متعلق خصوصی دلچسپی رکھنے والے سنجیدہ سیاحوں کی طبیعت پر ناگوار گزرتی ہیں۔