ابھی تک پاکستان سے آنے والے ہندوؤں میں سے کسی نے بھی طویل مدتی ویزے کے لیے درخواست نہیں دی ہے: سکریٹری داخلہ
ایسے وقت جب تقریبا 250ہندو پاکستان سے بھارت آچکے ہیں، بھارتی سکریٹری داخلہ آر کے سنگھ نے کہا ہے کہ اگر پاکستانی ہندوضابطے کے تحت درخواست دیں تو اُنھیں یہاں قیام کرنے کے لیے طویل مدتی ویزا جاری کیا جاسکتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اِس کے کچھ ضوابط ہیں اور اگر اِن ضوابط کے تحت کوئی درخواست دیتا ہے تو اُسے ویزا جاری کیا جاتا ہے۔لیکن، اُنھوں نے بتایا کہ ابھی تک پاکستان سے آنے والے ہندوؤں میں سے کسی نے بھی طویل مدتی ویزے کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔
اُنھوں نے یہ بات دہلی میں نامہ نگاروں کے ایک سوال کے جواب میں کہی۔ اُن سے پوچھا گیا تھا آیا پاکستان سے آنے والے ہندوؤں کو طویل مدتی ویزا کیا جائے گا۔
گذشتہ ہفتے پاکستان سے آنے والے ہندوؤں نے جو کہ یہاں مذہبی مقامات کی زیارت کی غرض سے آئے ہیں الزام لگایا تھا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے۔ اُن کی لڑکیوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے اور جبراً مسلمان بنایا جاتا ہے۔اُنھوں نے کہا کہ دوبارہ پاکستان واپس جانے کی اُن کی خواہش نہیں ہے۔
پاکستان سے آنے والی ایک ہندو لڑکی نے امرتسر میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ کراچی کے حالات بہت خراب ہیں، تشدد ہوتا ہے اور وہاں لڑکیاں محفوظ نہیں۔
تقریباً 250کی تعداد میں پاکستان سے آنے والے ہندوؤں میں سےبیشتر ایک ماہ کے ویزا پر واہگہ اٹاری سرحد کی طرف سے بھارت آئے ہیں۔
اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کےذریعے اتنی بڑی تعداد میں ویزے جاری کرنے پرپاکستان کے مشیرِ داخلہ رحمٰن ملک نے سوال اٹھایا ہے اور پاکستان سےہندو خاندانوں کے انخلا کو پاکستان کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔اُنھوں نے 250 ویزے جارے کرنے کو سازش سے تعبیر کیا۔ رحمٰن ملک نے مزید کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن کو بتانا چاہیئے کہ اُس نے 250ویزے کیوں جاری کیے۔
گذشتہ ہفتے جب یہ لوگ بھارت آرہے تھے تو اُن سے یہ تحریر لی گئی تھی کہ وہ بھارت میں پناہ نہیں مانگیں گے اور دوبارہ پاکستان واپس جائیں گے۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے اُنہی دِنوں میں یومِ اقلیت کےموقعے پر اپنی تقریر میں اقلیتوں کےتحفظ کو یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی اور کہا تھا کہ حکومت اقلیتوں کی امیدوں اور فکرمندی سے بے پرواہ نہیں رہ سکتی اور یہ کہ وہ اپنے مذہب اور آئین کے تحت اُن کو تحفظ اور حقوق فراہم کرنے کے احد کی پابند ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اِس کے کچھ ضوابط ہیں اور اگر اِن ضوابط کے تحت کوئی درخواست دیتا ہے تو اُسے ویزا جاری کیا جاتا ہے۔لیکن، اُنھوں نے بتایا کہ ابھی تک پاکستان سے آنے والے ہندوؤں میں سے کسی نے بھی طویل مدتی ویزے کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔
اُنھوں نے یہ بات دہلی میں نامہ نگاروں کے ایک سوال کے جواب میں کہی۔ اُن سے پوچھا گیا تھا آیا پاکستان سے آنے والے ہندوؤں کو طویل مدتی ویزا کیا جائے گا۔
گذشتہ ہفتے پاکستان سے آنے والے ہندوؤں نے جو کہ یہاں مذہبی مقامات کی زیارت کی غرض سے آئے ہیں الزام لگایا تھا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے۔ اُن کی لڑکیوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے اور جبراً مسلمان بنایا جاتا ہے۔اُنھوں نے کہا کہ دوبارہ پاکستان واپس جانے کی اُن کی خواہش نہیں ہے۔
پاکستان سے آنے والی ایک ہندو لڑکی نے امرتسر میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ کراچی کے حالات بہت خراب ہیں، تشدد ہوتا ہے اور وہاں لڑکیاں محفوظ نہیں۔
تقریباً 250کی تعداد میں پاکستان سے آنے والے ہندوؤں میں سےبیشتر ایک ماہ کے ویزا پر واہگہ اٹاری سرحد کی طرف سے بھارت آئے ہیں۔
اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کےذریعے اتنی بڑی تعداد میں ویزے جاری کرنے پرپاکستان کے مشیرِ داخلہ رحمٰن ملک نے سوال اٹھایا ہے اور پاکستان سےہندو خاندانوں کے انخلا کو پاکستان کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔اُنھوں نے 250 ویزے جارے کرنے کو سازش سے تعبیر کیا۔ رحمٰن ملک نے مزید کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن کو بتانا چاہیئے کہ اُس نے 250ویزے کیوں جاری کیے۔
گذشتہ ہفتے جب یہ لوگ بھارت آرہے تھے تو اُن سے یہ تحریر لی گئی تھی کہ وہ بھارت میں پناہ نہیں مانگیں گے اور دوبارہ پاکستان واپس جائیں گے۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے اُنہی دِنوں میں یومِ اقلیت کےموقعے پر اپنی تقریر میں اقلیتوں کےتحفظ کو یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی اور کہا تھا کہ حکومت اقلیتوں کی امیدوں اور فکرمندی سے بے پرواہ نہیں رہ سکتی اور یہ کہ وہ اپنے مذہب اور آئین کے تحت اُن کو تحفظ اور حقوق فراہم کرنے کے احد کی پابند ہے۔