بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سرحدی ضلعے کپواڑہ میں عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ مقابلے میں پانچ سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔
کپواڑہ کے علاقے ہندوارہ کے ایک دور دراز گاؤں ژنجہ مولہ میں آپریشن میں حصہ لینے والے تین افسران سمیت پانچ اہلکاروں کے ساتھ حکام کا رابطہ اچانک منقطع ہو گیا تھا۔
علاقے میں فوری طور پر فوجی کمک روانہ کی گئی جس میں بھارتی فوج کے پیرا کمانڈوز بھی شامل تھے۔ حکام کے مطابق خراب موسم اور اندھیرا ہونے کی وجہ سے آپریشن اتوار کی صبح تک روک دیا گیا۔
حکام کا کہنا تھا کہ اتوار صبح ہی مسلح فوجی دستے ایک مکان میں داخل ہوئے جہاں آپریشن کے دوران عسکریت پسند مبینہ طور پر چھپ گئے تھے تاہم اس مکان میں داخل ہونے والے اہلکار یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ لاپتہ ہونے والے پانچوں سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
قبل ازیں حکام نے کہا تھا کہ طرفین کے درمیان جھڑپ میں دو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مکان کے باہر ایک لاش پڑی دیکھی گئی ہے لیکن یہ بتانا مشکل ہے کہ یہ لاش کسی عسکریت پسند کی ہے یا فوجی کی۔
سرینگر میں بھارتی فوج کے عہدیداروں نے آپریشن کے دوران فوج کی 21 راشٹریہ رائفلز کے کمانڈنگ آفیسر اشتوش شرما، میجر انوپ سود، نائیک راجیش اور لانس نائیک دنیش جبکہ جموں وکشمیر پولیس کے ایک سب انسپکٹر محمد صغیر قاضی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ یہ پانچوں اُس علاقے میں پھنس گئے تھے جس پر عسکریت پسند قابض ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں مارے گئے عسکریت پسندوں کی شناخت ہونا ابھی باقی ہے۔
بعد ازں کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے دعویٰ کیا کہ ہندواڑہ میں جھڑپ میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں میں لشکر طیبہ کا ایک اہم کمانڈر حیدر شامل ہے جو ان کے بقول پاکستانی شہری تھا۔
بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے مکان میں موجود ایک کنبے کو یرغمال بنا لیا تھا جب کہ کرنل شرما اور اُن کے ساتھیوں نے بہادری کا بھر پور مظاہرہ کرکے اپنی جانوں پر کھیلتے ہوئے ان نہتے شہریوں کو بچا لیا تاہم وہ اس کارروائی میں مارے آگئے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ اطلاع ملنے پر کہ دہشت گردوں نے ژنجہ مولہ کے ایک گھر میں موجود افراد کو یرغمال بنا لیا ہے۔ فوج اور جموں و کشمیر پولیس نے مل کر آپریشن شروع کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ان کے بقول شہریوں کو آزاد کرانے کے لیے فوج اور پولیس کے پانچ اہلکاروں پر مشتمل ایک دستہ اُس علاقے میں داخل ہوا جس پر دہشت گرد قابض ہوگئے تھے۔ یہ دستہ شہریوں کو بحفاظت باہر نکالنے میں کامیاب رہا۔ تاہم دہشت گردوں نے فوج اور پولیس کی مشترکہ ٹیم کو فائرنگ کرکے ہدف بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ طرفین کے درمیان اس جھڑپ میں دو دہشت گرد مارے گئے۔ تاہم کارروائی کے دوران دو فوجی افسر، دو سپاہی اور جموں و کشمیر پولیس کا ایک سب انسپکٹر نشانہ بنے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ہندواڑہ کے واڈر بالا نامی گاؤں میں ہفتے کی سہہ پہر حفاظتی دستوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔ بعد ازاں بھارتی فوج اور جموں و کشمیر پولیس کے شورش مخالف اسپیشل آپریشنز گروپ (ایس او جی) نے ایک وسیع علاقے کا محاصرے کر لیا تھا جب کہ گھر گھر تلاشی شروع کی گئی۔
بعد ازں ژنجہ مولہ میں تصادم شروع ہوا جس میں دو عسکریت پسند اور دو فوجی افسروں سمیت پانچ سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ فوجی حکام کو دو روز پہلے علاقے میں تین عسکریت پسندوں کے موجود ہونے کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد علاقے کے تمام داخلی و خارجی راستوں کو بند کیا گیا تھا جب کہ پورے ہندواڑہ میں موبائل انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئی تھیں۔
اس سے قبل ہفتے کے روز جنوبی ضلع پلوامہ کے ڈانگر پورہ علاقے میں سیکیورٹی فروسز سے مقابلے میں دو مشتبہ عسکریت پسند مارے گیے تھے۔
ہلاک شدہ افراد کی شناخت ابو منہاس اور رشید خان کے نام سے کی گئی۔ حکام نے کہا تھا کہ ان کا تعلق کالعدم عسکری تنظیم جیش محمد سے تھا۔ جھڑپ کے دوران دو گھروں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
ڈانگر پورہ میں جھڑپ کے دوراں مقامی لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر بھارت مخالف اور عسکریت پسندوں کے حق میں نعرے لگائے تھے۔ پولیس نے مظاہرین اور پتھراؤ کرنے والے ہجوم کے خلاف طاقت استعمال کیا جس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں۔
بھارتی فوج، پولیس کا اسپیشل سروسز گروپ اور دوسرے سیکیورٹی دستے کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں حالیہ ہفتوں میں تیزی لائے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
حکام کا کہنا ہے کہ صرف گزشتہ 10 دن میں آپریشنز کے دوران جموں و کشمیر میں ایک درجن سے زائد مشتبہ عسکریت پسندوں اور ان کے دو معاونین کو ہلاک کیا گیا ہے۔
دہشت گردوں کے معاونین قرار دیے گیے افراد کے رشتے داروں نے پولیس حکام کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہتے عام شہری تھے۔ جنہیں بلا وجہ اور بے دردی کے ساتھ ہلاک کیا گیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اس سال اب تک 112 افراد پُرتشدد واقعات میں مارے جا چکے ہیں۔ ان میں 74 مشتبہ عسکریت پسند، 24 سیکیورٹی اہلکار اور 14 عام شہری شامل ہیں۔
ایک کمسن بچے اور ایک خاتون سمیت چار عام شہری کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر پاکستانی فوج کی گولہ باری میں مارے گئے۔