بھارت کی سپریم کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم راجیو گاندھی کے قتل میں ملوث مجرم کو 32 برس بعد رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
بھارت کے نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے آرٹیکل 142 کے تحت مجرم اے جی پیراویلن کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ دو رُکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریاست تمل ناڈو کی حکومت نے 2018 میں مختلف عوامل کی بنیاد پر گورنر کو مجرم کی رہائی کی سفارش کی تھی۔
گورنر نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر گورنر آرٹیکل 151 کے تحت مجرمان کو معافی دینے یا سزا کم کرنے کا اختیار استعمال کرنے میں تاخیر کرتا ہے تو پھر سپریم کورٹ اس معاملے کا جائزہ لیتی ہے۔
خیال رہے کہ 21 مئی 1991 کو ریاست تمل ناڈو کے شہر پیرم بدورمیں انتخابی ریلی کے دوران ہونے والے خود کش حملے میں سابق بھارتی وزیرِ اعظم راجیو گاندھی سمیت 14 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے تھے۔
The release of AG Perarivalan is a welcoming one. He has lost over 30 years in jail and now he is to take a fresh breathe of freedom. I wish him well: Tamil Nadu CM MK Stalin, in Chennai pic.twitter.com/7r4YTagbMi
— ANI (@ANI) May 18, 2022
راجیو گاندھی پر حملے کے الزام میں تین افراد کو سزائے موت جب کہ چار افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم بعدازاں سزائے موت پانے والوں کی سزا بھی عمر قید میں تبدیل کر دی گئی تھی۔ راجیو گاندھی پر حملے کے چار مجرمان کا تعلق سری لنکا سے ہے۔
اے جی پیراویلن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ریاستی حکومت نے ستمبر 2018 میں گورنر کو سفارش کی تھی کہ اُنہیں رہا کیا جائے، تاہم گورنر نے اس بابت کوئی فیصلہ نہیں کیا، لہذٰا آئین کے مطابق سپریم کورٹ اس معاملے میں مداخلت کرے۔
بھارت کے آئین میں یہ گنجائش ہے کہ 20 برس تک جیل کاٹنے والے مجرموں کو اُن کے بہتر طرزِ عمل اور معاشرے کے لیے خطرہ نہ بننے کے عوامل پر ریاستی حکومت کی سفارش پر رہا کیا جا سکتا ہے۔
دوران سماعت سولیسٹر جنرل تشار مہتہ نے عدالت کو بتایا کہ گورنر نے راجیو گاندھی پر قاتلانہ حملے کے عوامل اور مجرمان کو سنائی جانے والی سزاؤں کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا تھا کہ مجرمان کی رہائی سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ صدر جمہوریہ ہی کر سکتے ہیں۔
پیراویلن کا مؤقف تھا کہ وہ پہلے ہی 30 برس جیل میں گزار چکے ہیں، لہذٰا اُنہیں رہا کیا جائے تاکہ وہ اپنی باقی ماندہ زندگی اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ گزار سکیں۔
راجیو گاندھی پر قاتلانہ حملے کے وقت مجرم پیراویلن کی عمر 19 برس تھی، اُنہیں حملے کے الزام میں مئی 1999 کو سزائے موت سنائی گئی تھی جسے بعدازاں عمر قید میں بدل دیا گیا تھا۔
اُن پر یہ الزام تھا کہ اُنہوں نے راجیو گاندھی پر حملے کے لیے خاتون خودکش حملہ آور کو دھماکہ خیز مواد تیار کرنے کے لیے بیٹری خرید کر دی تھی۔
راجیو گاندھی پر حملے کا الزام سری لنکا میں الگ تمل ریاست کے لیے سرگرم گروپ لبریشن ٹائیگرز آف تمل ایلام (ایل ٹی ٹی ای) پر عائد کیا گیا تھا۔ اسی کی دہائی میں گروپ کو سری لنکا میں متعدد پرتشدد کارروائیوں کا ذمے دار ٹھہرایا گیا تھا۔
بھارت نے سری لنکا میں ایل ٹی ٹی ای کی کارروائیوں کی سرکوبی کے لیے فوجی دستے تعینات کیے تھے جس پر گروپ راجیو گاندھی حکومت سے نالاں تھا۔
راجیو گاندھی 1984 سے 1989 تک بھارت کے وزیرِ اعظم رہے تھے، اُن کی والدہ اندرا گاندھی کو اُن کے اپنے ہی سیکیورٹی گارڈ نے 1984 میں قتل کر دیا تھا۔