بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت اور دو کھلاڑیوں میں وائرس کی تشخیص کے بعد انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔ تاہم مختلف ممالک سے بھارت آنے والے مسافروں پر پابندی کے باعث بہت سے غیر ملکی کھلاڑی کو وطن واپسی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ منگل کو آئی پی ایل فرنچائز کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے دو کھلاڑیوں کے کرونا ٹیسٹ مثبت آئے تھے جس کے بعد ٹورنامنٹ انتظامیہ اور فرنچائز مالکان کے ہنگامی اجلاس کے بعد لیگ غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی تھی۔
منگل کو ٹورنامنٹ ملتوی کرنے کے اعلان کے دوران بھارتی کرکٹ بورڈ نے کہا تھا کہ وہ غیر ملکی کھلاڑیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے اُن کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی۔
البتہ، آسٹریلوی وزیرِ اعظم اسکاٹ موریسن کی حکومت نے بھارت سے پروازوں پر پابندی لگاتے ہوئے کہا تھا کہ کسی اور راستے سے بھارت سے آنے والے مسافروں کو پانچ سال تک قید اور 66 ہزار ڈالرز تک جرمانہ ہو گا۔ انگلینڈ نے بھی بھارت کو 'ریڈ' لسٹ میں شامل کر لیا تھا جس کے تحت بھارت سے آنے والے مسافروں کو حکومتی منظور شدہ ہوٹلز میں قرنطینہ کرنا لازمی ہو گا۔
آسٹریلوی حکومت کے اس اعلان پر آئی پی ایل کے لیے بھارت میں موجود آسٹریلوی کھلاڑیوں، کمنٹیٹرز اور دیگر اسٹاف نے شدید تنقید کی تھی۔
اسٹیو اسمتھ، ڈیوڈ وارنر، کرس لین، گلین میکس ویل سمیت آسٹریلیا کے کئی کھلاڑی آئی پی ایل فرنچائز کا حصہ ہیں۔
گزشتہ ماہ لیگ انتظامیہ نے فرنچائز مالکان کو ایک خط کے ذریعے یقین دہانی کرائی تھی کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کی وطن واپسی کے لیے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔
لیگ ملتوی ہونے سے قبل آسٹریلین کرکٹ ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ آسٹریلوی کھلاڑیوں کی وطن واپسی کے لیے حکومت سے بات کرے گی۔
آسٹریلوی کرکٹرز ایڈم زامپا، کین رچرڈسن اور اینڈریو ٹائی گزشتہ ہفتے ہی ٹورنامنٹ اُدھورا چھوڑ کر حکومتی پابندی سے قبل وطن واپس روانہ ہو گئے تھے۔
کمنٹری کے لیے بھارت میں موجود سابق آسٹریلوی بلے باز مائیکل سلیٹر نے آسٹریلوی حکومت کی پابندی کے اعلان کے بعد وزیرِ اعظم موریسن پر تنقید کی تھی۔
البتہ، منگل کو ایک ٹی وی شو کے دوران آسٹریلوی وزیرِ اعظم نے سلیٹر کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔
موریسن کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارت سے مسافروں کی آمد پر کچھ عرصے کے لیے پابندی لگائی ہے کیوں کہ وہاں سے آنے والے افراد میں انفیکشن کی شرح بہت زیادہ ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا بھارت میں انعقاد بھی خطرے میں
آئی پی ایل ملتوی ہونے کے بعد رواں سال نومبر میں بھارت میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا انعقاد بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کے ایک اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بھارتی نشریاتی ادارے 'انڈیا ٹائمز' کو بتایا کہ اگر بھارت میں صورتِ حال بہتر نہ ہوئی تو ٹورنامنٹ متحدہ عرب امارات منتقل کر دیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر صورتِ حال بہتر نہ ہوئی تو 16 ٹیموں پر مشتمل آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران بائیو سیکیور ببل قائم رکھنا مشکل ہو گا۔
بائیو سیکیور ببل کی اصطلاح کسی بھی ٹورنامنٹ یا میچز کے انعقاد کے دوران کھلاڑیوں کو کرونا سے بچاؤ کے لیے کیے گئے خصوصی انتظامات کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
کھلاڑیوں کو گراؤنڈ اور ہوٹلز میں مقررہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ ہی ایک مخصوص ماحول میں رہنا پڑتا ہے تاکہ وائرس لگنے کا خدشہ نہ رہے۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے مختص کیے گئے نو مقامات میں کھلاڑیوں کی آمدورفت، ہوٹلز میں قیام اور دیگر وجوہات کی بنا پر بائیو سیکیور ببل قائم رکھنا بہت مشکل ہو گا۔
ایک تجویز یہ بھی سامنے آئے کہ ورلڈ کپ کو 'ون سٹی' ٹورنامنٹ تک محدود کر دیا جائے، یعنی تمام مقابلے ممبئی میں ہی ہوں تاہم اسے خاطر خواہ پذیرائی نہیں مل سکی۔