بھارتی زیر ِانتظام کشمیر میں ایک نوجوان کی ہلاکت کے خلاف پُر تشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔فائرنگ کا یہ واقعہ شمال مغربی ضلع بارہ مولہ کے رفیع آباد علاقے میں جمعے کی شام پیش آیا۔
واقع میں ہلاک ہونے والے 22سالہ مقامی نوجوان عاشق حسین کے ہلاک ہونے کے ساتھ ہی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا جِس میں سنیچر کو شدت آگئی۔ مظاہرین ہلاک شدہ نوجوان کی تجہیز و تکفین کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر رہے تھے کہ پہلے واقعے میں ملوث فوجیوں کو گرفتار کیا جائے۔
اُنھوں نے ایک بڑی شاہرہ پر رکاوٹیں کھڑی کردیں اور فوج کےخلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے طاقت استعمال کرکے مظاہرین کو منتشر کیا۔ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ بعد میں، اعلیٰ فوجی اور سویلین حکام علاقے میں پہنچ گئے اور لوگوں کو یقین دلایا کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے گی اور قصور وار فوجیوں کو قرارِ واقعی سزا دی جائے گی، جِس پر لوگ نوجوان کو سپردِ خاک کرنے پر آمادہ ہوگئے۔
اُدھر، سری نگر میں صوبائی وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اُنھیں فائرنگ کے واقعے کے بارے میں متضاد اطلاعات مل رہی ہیں اور یہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی اس کی روشنی میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جے ایس برار نے بتایا کہ فوجیوں کے علاقے میں مسلمان عسکریت پسندوں کے موجود ہونے کی خبر ملی تھی جس پر وہ چند نجی مکانوں کے قریب گھات لگا گر بیٹھ گئے۔
اِسی دوران، ایک فوجی کی بندوق سے اتفاقیہ طور پر گولی نکل گئی جو ایک مقامی نوجوان کےجا لگی اور وہ موقع ہی پر ہلاک ہوگیا۔
واقع کو ’افسوس ناک‘ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ہلاک شدہ نوجوان کے لواحقین کو معقول معاوضہ ادا کیا جائے گا، جِس میں خاندان کے ایک فرد کو فوج میں نوکری فراہم کرنا بھی شامل ہے۔
دریں اثنا، کشمیری قوم پرست لیڈر اور جموں و کشمیر نیشنل لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کی برسی پر وادی ٴکشمیر میں سنیچر کو کی گئی عام ہڑتال کی وجہ سے کاروبارِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔