سید علی شاہ گیلانی سری نگر میں گرفتار

کشمیری آزادی پسند رہنما، سید علی شاہ گیلانی

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کی پولیس بدھ کو سرکردہ آزادی پسند رہنما، سید علی شاہ گیلانی کو سری نگر میں اُن کے گھر سے گرفتار کرکے لے گئی جہاں وہ پچھلے کئی دِنوں سے نظربند تھے۔

عہدے داروں کے مطابق یہ لیڈر امن وامان کےلیےخطرہ بن گئے تھے اور اُنھیں حراست میں لینا ناگزیر بن گیا تھا۔

واضح رہے کہ سیدعلی شاہ گیلانی نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ وہ عیدالفطر کی نماز سری نگر کی تاریخی حضرت بَل درگاہ میں ادا کریں گے اور اگر اُن کی گھر میں نظربندی ختم نہیں کی جاتی یا پھر سری نگر میں گذشتہ دو دِن سے نافذ کرفیو میں عید کے موقع پر کوئی نرمی نہیں کی جاتی ہے تو وہ اِن پابندیوں کو توڑ کر حضرت بَل کا رُخ کریں گے۔

سری نگر کی شہرہ آفاق ڈَھل جھیل کے کنارے واقع حضرت بَل درگاہ پر عیدین اور دوسرے اہم مذہبی موقعوں پر صوبائی وزیرِ اعلیٰ اور دوسرے بھارت نواز کشمیری سیاست داں نماز ادا کرنے کے لیے جاتے ہیں۔

سری نگر میں پولیس ترجمان نے بتایا کہ سید گیلانی کی طرف سے جاری کیے گئے پروگرام پر عمل درآمد ہونے کی صورت میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا تھا۔ اُنھیں سری نگر کے ایک پولیس اسٹیشن میں نظربند کردیا گیا تھا۔

دریں اثنا، سری نگر میں کرفیو کے باوجود لوگوں نے سڑکوں پر آکر بھارت مخالف مظاہرے کیے۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور حفاظتی دستوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

سوپور اور پانپور، کنگن، گندربَل اور کئی دوسرے شہروں اور علاقوں سےبھی مشتعل مظاہرین اور حفاظتی دستوں کے درمیان تصادم ہونے کی خبر ہے۔

اُدھر سری نگر کے چھوٹا بازا او رگُرو بازار علاقے میں 14نوعمر لڑکوں اور نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد احتجاج کرنے والے شہریوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ اِن افراد کو پتھراؤ کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔