کئی دِٕنوں تک جاری رہنے والی حفاظتی پابندیوں اور کرفیو کو جب جمعرات کی صبح ہٹالیا گیا تو ہزاروں مردوزن اور بچے سری نگر کی سڑکوں پر آگئے اور جگہ جگہ دھرنا دیا۔
بعض مقامات پر مظاہرین نے ظہر اور عصر کی نمازبھی سڑکوں پر پڑھی۔
احتجاجی دھرنوں کے لیے اپیل استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے اتحاد حریت کانفرنس (گیلانی) نے کی تھی۔ کشمیر کے میر واعظ عمر فاروق نے بھی لوگوں سے پُرامن مظاہرے جاری رکھنے کے لیے کہا ہے۔
اُدھر سوپور اور اننت ناگ شہروں سے بھی لوگوں کی طرف سے احتجاجی دھرنے دینے اور مظاہرے کرنے کی اطلاعات مل رہی ہیں، جب کہ سری نگر کے سول لائن علاقے میں مرحوم شیخ محمد عبد اللہ کی صاحبزادی بیگم خالدہ نے، جو حزبِ اختلاف کی جماعت عوامی نیشنل کانفرنس کی سربراہ ہیں، ایک احتجاجی مارچ کی قیادت کی۔
یہ مظاہرے اسلام آباد میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے درمیان بات چیت کے دوران ہو رہے ہیں۔
بھارتی کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ نے نئی دہلی پر ایک مرتبہ پھر زور دیا ہے کہ وہ حریت کانفرنس کے ساتھ ساتھ ہر ایک ایسے شخص کے ساتھ بات چیت شروع کرے جو مسائل کو افہام وتفہیم کے ذریعے حل کرانے پر آمادہ ہو۔