بھارتی کشمیر کے آزادی پسند لیڈر اشرف صحرائی کا بیٹا لاپتا

کشمیری راہنماؤں کی جانب سے ہڑتال کی اپیل کے بعد سیکیورٹی اہل کار سری نگر میں گشت کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

سنیچر کی سہ پہر کو سوشل میڈیا پر جنید کی ایک ایسی تصویر نمودار ہوئی جس میں اسے ایک اے کے 47 بندوق ہاتھوں میں  تھامے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

سرکردہ کشمیری آزادی پسند لیڈر محمد اشرف صحرائی کا 26 سالہ بیٹا جنید اشرف خان اچانک لاپتا ہوگیا ہے۔

جنید کے بھائی راشد اشرف کی طرف سے پولیس میں درج کرائی گئی رپورٹ کے مطابق جنید 23 مارچ کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے سرینگر کے باغات علاقے میں واقع اپنی رہائش گاہ سے نکلا تھا لیکن واپس نہیں لوٹا۔

سرینگر پولیس کے ایک سینیر عہدے دار امتیاز اسماعیل نے گمشدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے لاپتا ہونے والے نوجوان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

تاہم سنیچر کی سہ پہر کو سوشل میڈیا پر جنید کی ایک ایسی تصویر نمودار ہوئی جس میں اسے ایک اے کے 47 بندوق ہاتھوں میں تھامے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر کے ساتھ درج عبارت میں کہا گیا ہے کہ اُس نے حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ حزب المجاہدین بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم سب سے بڑی مقامی عسکری تنظیم ہے۔

پولیس عہددیداروں نے بتایا کہ وہ اس بات کا پتا لگارہے ہیں کہ آیا یہ تصویر پُرانی ہے یا واقعی جنید کے لاپتا ہونے کے بعد کھینچی گئی ہے۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے پولیس سربراہ شیش پال وید نےایک انٹرویو کے دوران اسے ایک افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صحرائی کو اپنے بیٹے اور اس جیسے نوجوانوں سے، جنہوں نے بندوق اٹھا لی ہے اپیل کرنی چاہیے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کریں۔

انہوں نےکہا ۔' صحرائی صاحب کمان سنبھالے ہوئے ہیں لہٰذا انہیں چاہیے کہ وہ اپنے بیٹے اوراُس جیسے نوجوانوں کو تشدد کا راستہ ترک کرنے پر آمادہ کریں اور سلسلہ جنبانی کے لیے راہ ہموار کریں تاکہ کشمیری نوجوان کو تشدد کی نذر ہونے سے بچایا جاسکے۔'

یہ واقعہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں جاری تحریکِ مزاحمت کےسرپرست سید علی شاہ کی طرف سے 74 سالہ صحرائی کو اپنی جگہ استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری تنظیم تحریکِ حریت کا چیئرمین مقرر کیے جانے کے صرف پانچ دن بعد پیش آیا ہے۔

تحریکِ حریت کشمیری آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد حریت کانفرنس (گیلانی) کی سب سے بڑی اکائی ہے اوربعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ محمد اشرف صحرائی کا تقرر اس بات کی طرف واضح اشارہ کرتا ہے کہ سید گیلانی انہیں اپنا جانشین سمجھتے ہیں۔

واضح رہے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے آزادی پسند قائدین کو بعض لوگوں کی طرف سے جن میں ان کے سیاسی مخالفین پیش پیش ہیں، اس بات پرنکتہ چینی کا ہدف بنایا جاتا رہا ہے کہ وہ کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب تو دیتے ہیں لیکن خود ان کی اولاد اچھے عہدوں پر تعینات ہیں یا پھر بھارت یا غیر ممالک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کررہی ہیں۔

تحریکِ حریت کا سربراہ مقرر کیے جانے کے فوراً بعد دیا گیا صحرائی کایہ بیان سوشل میڈیا میں ایک وسیع بحث و مباحثے کا موجب بنا ہے کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں جو لوگ داعش کا جھنڈا لہراتے ہیں وہ دراصل نئی دہلی کی مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کشمیر میں جاری تحریکِ مزاحمت کا کوئی عالمی ایجنڈا نہیں ہے، یہ خالصتاً مقامی تحریک ہے اور یہ کہ اس کا داعش یا اس کے نظریے سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی داعش یا القاعدہ جیسی تنظیموں کا کشمیر میں کوئی رول ہے۔

ایک اور خبر کے مطابق جنوبی ضلع اننت ناگ کے ڈورو علاقے میں رات بھر جاری رہنے والی ایک جھڑپ کے دوران حفاطتی دستوں نےدو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ کالعدم جیشِ محمد سے وابستہ پاکستانی شہری تھے۔ ہلاک کیے گیے عسکریت پسندوں کے سوگ میں علاقے میں عام ہڑتال کی جارہی ہے جبکہ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کی۔