بھارتی اداکار ٹام آلٹر چل بسے، پاکستان سے بھی ان کا ایک رشتہ تھا

فائل فوٹو

بالی وڈ کی متعدد فلموں اوراسٹیج ڈراموں میں اداکاری کے جوہردکھانے والے اداکار اور مصنف ٹام آلٹر ممبئی کے اسپتال میں انتقال کرگئے۔ ان کی عمر سڑسٹھ سال تھی اور وہ جلد کے کینسرمیں مبتلا تھے۔

ستیہ جیت رے کی فلم ’’شطرنج کے کھلاڑی‘، ’رام تیری گنگا میلی‘، ’عاشقی‘ ،’کرانتی‘ اور ’پرندہ‘ جیسی سپرہٹ فلموں میں اپنی اداکاری کے منفرد اسٹائل سے الگ پہچان بنانے والے تھامس بیچ آلٹر بھارتی شہر مسوری میں 1950 میں پیدا ہوئے تھے۔

ان کے دادا، دادی 1916ء میں امریکی شہر اوہائیو سے بھارتی شہر مدراس آئے اور پھر وہاں سے لاہور چلے گئے۔ ٹام کے والد پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد ٹام کے دادا، دادی تو پاکستان میں ہی مقیم رہے لیکن والدین بھارت چلے گئے تھے۔

1976ء میں دھرمیندر کی فلم ’چرس‘ سے اپنے فلمی کرئیر کی شروعات کرنے والے ٹام آلٹر نے 300 فلموں میں اداکاری کی۔

پونا کے’ فلم اینڈ ٹی وی انسٹی ٹیوٹ‘ سے تعلیم حاصل کرنے والے ٹام آلٹر تھیٹر کے بھی منجھے ہوئے اداکار تھے۔

ان کے مشہور تھیٹر ڈراموں میں ’لال قلعے کا آخری مشاعرہ‘ جس میں وہ بہادر شاہ ظفر بنے تھے اور مولانا ابوالکلام آزاد پر بنایا گیا ڈرامہ’’ آزاد کا خواب‘‘ بہت پسند کئے گئے۔

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹام آلٹر نے بنگالی، آسامی، تیلگو اور تامل فلموں میں بھی کام کیا۔

علاوہ ازیں جن غیر ملکی فلموں میں ٹام نے اداکاری کی ان میں رچرڈ ایٹن بروو کی "گاندھی" اور "ون نائٹ ود دا کنگ" شامل ہیں۔

ٹام آلٹرکا کہنا تھا کہ انھوں نے فلموں میں آنے کا فیصلہ راجیش کھنہ اور شرمیلا ٹیگور کی فلم ’’ارادھنا ‘‘دیکھ کر کیا ۔

"ارادھنا مجھے اتنی پسند تھی کہ دوستوں کے ساتھ ہفتے میں تین مرتبہ دیکھا کرتا تھا۔"

بھارتی صدر رام ناتھ کووند سمیت بالی وڈ کے ستاروں نے ٹام آلٹر کی وفات پر دکھ کا اظہار کیا۔

فلم ’’ہم کسی سے کم نہیں‘‘ میں ٹام آلٹرکے ساتھ کام کرنے والے رشی کپور نے کہا ’’میرے دوست، میرے ساتھی ‘‘تم پر رحمتیں برسیں۔‘‘

انیل کپور نے ٹوئٹ میں ٹام آلٹرکو سونے کا دل رکھنے والا آل راؤنڈر قرار دیا۔

معروف فلمساز مہیش بھٹ نے کہا "گڈ بائے میرے قابل اعتماد دوست ‘ ایکٹر۔۔ٹام آلٹر۔۔‘‘

فلم انڈسٹری کے لئے ان کی خدمات پر بھارتی حکومت نے انہیں ’پدما شری ایوارڈ‘ سے بھی نوازا تھا۔