پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں خواتین کے لیے ایک تہائی نشستیں مخصوص کرنے والا تاریخ ساز خواتین ریزرویشن بِل دو دِنوں کے غیر معمولی ہنگامے کے بعد حزبِ اختلاف بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) اور بائیں بازو کی حمایت سے راجیہ سبھا میں منظور کرالیا گیا۔
بِل کی مخالفت میں ایک اور حمایت میں 186ووٹ پڑے، جب کہ سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، لوک جن شکتی پارٹی اور راشٹریہ جنتا دَل نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔
ووٹنگ کے بعد نتائج کا اعلان کرتے ہوئے سپیکر حامد انصاری نے بتایا کہ بِل دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا ہے۔
ادھر ایک روز قبل سپیکر کے ساتھ ناشائستہ رویہ اختیار کرنے والے سات ارکان کو پارلیمنٹ کے رواں اجلاس تک معطل کردیا گیا ہے۔ تاہم معطل شدہ ارکان ایوان سے جب باہر نہیں گئے اور دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تو اُن کو مارشلوں کی مدد سے جبراً ایوان سے باہر نکال دیا گیا۔
حکومت بغیر بحث کے صوتی ووٹ سے بِل منظور کرانا چاہتی تھی مگر بی جے پی نے بحث پر اصرار کیا اور ڈھائی گھنٹے سے زائد چلنے والی بحث کے بعد اُسے منظور کر لیا گیا۔ اب اِسے لوک سبھا میں منظور کرانا ہے جہاں حکومت کو کچھ دشواری پیش آسکتی ہے۔