اب پھر بھارتی ٹی وی چینلز پر سچی کہانیوں پر مبنی ایسے شوز دکھاےٴ جا رہے ہیں جن میں رونگٹے کھڑے کردینے والے مناظر، خوفناک چیخیں، سسپنس، تھرل، قتل، ڈراونے چہرے اور جن بھوت سب کچھ ہے
بھارت میں فلم انڈسٹری کی جتنی اہمیت ہے کم و بیش اتنی ہی اہمیت ٹی وی کی بھی ہے۔ وہاں کی فلمیں اگر اربوں کا کاروبار کرتی ہیں تو ٹی وی انڈسٹری بھی کروڑوں میں کھیل رہی ہے۔ وہاں کی فلمیں نمائش کے لئے ٹی وی کی محتاج تو ہوسکتی ہیں لیکن ٹی وی کبھی فلموں کامحتاج نہیں ہوسکتا۔ خاص کر جب تک ’ساس بہو‘ جیسے سیریلز اور’گھریلو سیاست ‘پر مبنی سیریز چلتی رہیں گی۔
ساس بہو کی گھریلو سیاست پر مبنی ڈرامے سالوں سے کامیاب ہیں لیکن ان کی موجودگی میں ہی اب ٹی وی چینلز کی جانب سے ناظرین کو ایک نیا چسکا لگایا جارہا ہے۔ ۔۔سچی کہانیوں پر مبنی ہارر شوز کا چسکا۔ ۔۔یعنی ایسے شوز جن میں رونگٹے کھڑے کردینے والے مناظر ، خوفناک چیخیں، سسپنس، تھرل، قتل، ڈراونی چہرے اور جن بھوت سب کچھ ہے۔
پچھلی صدی کے آخری عشروں میں جب زی ٹی وی پہلا سیٹیلائٹ ٹی وی چینل بن کر ابھررہا تھا تواس دور میں بھی ٹی وی پر ”زی ہارر شو“ کے نام سے ڈراونے ڈرامہ شوز پیش کئے جاتے تھے۔”زی ہارر شو“ اس قدر کامیاب رہا کہ اس کی دیکھا دیکھی دوسرے ٹی وی چینلز نے بھی ہارر شوز کی شروعات کردی مثلاً”آہٹ “،”ش شش ۔۔کوئی ہے ۔۔“، ”مانو یا نہ مانو “اور”کوئی آنے کو ہے ۔۔“
اس دور میں ان شوز کا بہت کریز تھا ۔ناظرین کی اسی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے منی اسکرین ایک بار پھر ہاررشوز سے رنگ گیا ہے۔ ان دنوں بھی اسمال اسکرین پر ہارر شوز چھائے ہوئے ہیں۔ ان میں ”ہن ٹیڈ نائٹس“ اور ”فیئر فائلز“جیسے شوز نمایاں ہیں۔
رئیل کا ’تڑکا‘
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اس بارشروع ہونے والے ہاررشوز میں رئیل کا’ تڑکا‘ لگایا گیا ہے ۔یعنی نئے شوز کی قسطیں تصوراتی کہانیں پر مبنی نہیں ہیں بلکہ حقیقی واقعات پرمبنی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ناظرین انہیں اپنے مشاہدات یا تجربات سے میچ کرکے بھی دیکھ اور پسند کررہے ہیں۔
” فیئرفائلز “کے لئے ایسی کہانیوں کا انتخاب کیا گیا ہے جنہیں عام لوگوں نے خود محسوس کیا ہو۔ عام لوگ خود اسکرین پر آکر اپنے مشاہدات و تجربات بیان کرتے ہیں تاکہ ناظرین ان کی کہانی پر یقین کرسکیں۔
زی ٹی وی کے فکشن پروگرامنگ ہیڈ سکویش موٹوانی کہتے ہیں ” اگر ہم کامیڈی ، ہارر یا تھرلر شو زمیں’ رئیل ٹچ‘ نہیں ڈالیں گے تو لوگ اسے ایک بار دیکھ کر چھوڑ دیں گے۔ لہذا ہمیں ہر بار نیافلیور ڈالنا پڑتا ہے تاکہ ناظرین آخر تک اس سے محظوظ ہوتے رہیں یا اس سے’ کنکٹ‘ رہیں۔ “
زیادہ محنت
دیکھا جائے تو ڈرامہ شو ز میں اتنی محنت نہیں لگتی جتنی ہارر شوز میں لگتی ہے۔ ہارر شوز میں بہت زیادہ ریسرچ کے ساتھ ساتھ لاوٴڈ میک اپ و ساوٴنڈ استعمال کئے جاتے ہیں ۔
”ہن ٹیڈ نائٹس“ کے پروڈیوسر وشال گرنانی کہتے ہیں ” ہارر شوز بنانے کے لئے کافی ریسرچ کرنا پڑتی ہے ۔ علاوہ ازیں ہن ٹیڈ اسٹوریز و طریقے پر بہت زیادہ ریسرچ کرنا پڑتی ہے ۔ ویژول ایفیکٹس اورگرافکس ایفیکٹس کے معاملے میں بھی تحقیق اور نت نئے تجربات کرنا پڑتے ہیں۔ “
ہرطرف خوف۔۔
ہارر شوز ہی نہیں بلکہ کئی ڈیلی سوپس میں بھی ہارر یا ’خوف ‘خوب دکھایا جارہا ہے ۔ چاہے وہ” چھل شہ اور مات“ ہو یا پھر ”ساتھ نبھانا ساتھیا“، ”کرائم پیٹرول“، ”ساودھان انڈیا“ اور” کے ڈی کی عدالت“ میں بھی گاہے بگاہے ہارر کا تڑکا لگایا جارہا ہے تاکہ ناظرین کو کچھ نیا دیکھنے کو ملے۔
ساس بہو کی گھریلو سیاست پر مبنی ڈرامے سالوں سے کامیاب ہیں لیکن ان کی موجودگی میں ہی اب ٹی وی چینلز کی جانب سے ناظرین کو ایک نیا چسکا لگایا جارہا ہے۔ ۔۔سچی کہانیوں پر مبنی ہارر شوز کا چسکا۔ ۔۔یعنی ایسے شوز جن میں رونگٹے کھڑے کردینے والے مناظر ، خوفناک چیخیں، سسپنس، تھرل، قتل، ڈراونی چہرے اور جن بھوت سب کچھ ہے۔
پچھلی صدی کے آخری عشروں میں جب زی ٹی وی پہلا سیٹیلائٹ ٹی وی چینل بن کر ابھررہا تھا تواس دور میں بھی ٹی وی پر ”زی ہارر شو“ کے نام سے ڈراونے ڈرامہ شوز پیش کئے جاتے تھے۔”زی ہارر شو“ اس قدر کامیاب رہا کہ اس کی دیکھا دیکھی دوسرے ٹی وی چینلز نے بھی ہارر شوز کی شروعات کردی مثلاً”آہٹ “،”ش شش ۔۔کوئی ہے ۔۔“، ”مانو یا نہ مانو “اور”کوئی آنے کو ہے ۔۔“
اس دور میں ان شوز کا بہت کریز تھا ۔ناظرین کی اسی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے منی اسکرین ایک بار پھر ہاررشوز سے رنگ گیا ہے۔ ان دنوں بھی اسمال اسکرین پر ہارر شوز چھائے ہوئے ہیں۔ ان میں ”ہن ٹیڈ نائٹس“ اور ”فیئر فائلز“جیسے شوز نمایاں ہیں۔
رئیل کا ’تڑکا‘
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اس بارشروع ہونے والے ہاررشوز میں رئیل کا’ تڑکا‘ لگایا گیا ہے ۔یعنی نئے شوز کی قسطیں تصوراتی کہانیں پر مبنی نہیں ہیں بلکہ حقیقی واقعات پرمبنی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ناظرین انہیں اپنے مشاہدات یا تجربات سے میچ کرکے بھی دیکھ اور پسند کررہے ہیں۔
” فیئرفائلز “کے لئے ایسی کہانیوں کا انتخاب کیا گیا ہے جنہیں عام لوگوں نے خود محسوس کیا ہو۔ عام لوگ خود اسکرین پر آکر اپنے مشاہدات و تجربات بیان کرتے ہیں تاکہ ناظرین ان کی کہانی پر یقین کرسکیں۔
زی ٹی وی کے فکشن پروگرامنگ ہیڈ سکویش موٹوانی کہتے ہیں ” اگر ہم کامیڈی ، ہارر یا تھرلر شو زمیں’ رئیل ٹچ‘ نہیں ڈالیں گے تو لوگ اسے ایک بار دیکھ کر چھوڑ دیں گے۔ لہذا ہمیں ہر بار نیافلیور ڈالنا پڑتا ہے تاکہ ناظرین آخر تک اس سے محظوظ ہوتے رہیں یا اس سے’ کنکٹ‘ رہیں۔ “
زیادہ محنت
دیکھا جائے تو ڈرامہ شو ز میں اتنی محنت نہیں لگتی جتنی ہارر شوز میں لگتی ہے۔ ہارر شوز میں بہت زیادہ ریسرچ کے ساتھ ساتھ لاوٴڈ میک اپ و ساوٴنڈ استعمال کئے جاتے ہیں ۔
”ہن ٹیڈ نائٹس“ کے پروڈیوسر وشال گرنانی کہتے ہیں ” ہارر شوز بنانے کے لئے کافی ریسرچ کرنا پڑتی ہے ۔ علاوہ ازیں ہن ٹیڈ اسٹوریز و طریقے پر بہت زیادہ ریسرچ کرنا پڑتی ہے ۔ ویژول ایفیکٹس اورگرافکس ایفیکٹس کے معاملے میں بھی تحقیق اور نت نئے تجربات کرنا پڑتے ہیں۔ “
ہرطرف خوف۔۔
ہارر شوز ہی نہیں بلکہ کئی ڈیلی سوپس میں بھی ہارر یا ’خوف ‘خوب دکھایا جارہا ہے ۔ چاہے وہ” چھل شہ اور مات“ ہو یا پھر ”ساتھ نبھانا ساتھیا“، ”کرائم پیٹرول“، ”ساودھان انڈیا“ اور” کے ڈی کی عدالت“ میں بھی گاہے بگاہے ہارر کا تڑکا لگایا جارہا ہے تاکہ ناظرین کو کچھ نیا دیکھنے کو ملے۔