بھارت میں کینٹ ایریاز ختم کرنے کا فیصلہ، معاملہ ہے کیا؟

بھارت کی حکومت نے ملک کے بیشتر کینٹ ایریاز کی جگہ 'ملٹری اسٹیشنز' قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ کینٹ ایریاز کی سول آبادی کو مقامی حکومتوں میں ضم کیا جائے گا۔

بھارتی حکومت کے اس اقدام کو نو آبادیاتی دور کی یادگار ختم کرنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

نئے حکم نامے کے تحت کینٹ ایریاز میں آنے والے سویلین علاقوں کو مقامی بلدیات میں ضم کر دیا جائے گا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پہلا کینٹ ایریا جس کی جگہ اب ملٹری اسٹیشن قائم کیا جائے گا وہ ریاست ہماچل پردیش کا 'یول کینٹونمنٹ' ہے جہاں 27 اپریل کو جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق اب ملٹری اسٹیشن بنایا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق ملک کی تمام چھاؤنیوں کو ملٹری اسٹیشنز میں تبدیل نہیں کیا جائے گا کیوں کہ بہت سے کینٹ ایریاز اور سویلین آبادیاں آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔

مذکورہ پیش رفت سے آگاہ سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بھارتی اخبار 'ہندوستان ٹائمز' کو بتایا کہ دہلی اور لکھنؤ کی فوجی چھاؤنیوں میں سول آبادیوں کو الگ کرنا مشکل ہو گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے سویلین آبادیوں کو جہاں بلدیاتی حکومت کی فلاحی اسکیموں سے استفادہ حاصل ہوگا وہیں فوج بھی اپنی توجہ ملٹری اسٹیشنز قائم کرنے پر مرکوز کر ے گی۔

بھارتی حکومت کے اس اعلان کے بعد بھارت میں انگریز دور میں قائم کی گئی بہت کم چھاؤنیاں برقرار رہیں گی۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارتی فوج انگریز دور میں فوجی چھاؤنیوں سے متعلق وضع کیے گئے قوانین تبدیل کرنے کے حوالے سے سول حکام اور دیگر متعلقہ افراد سے مشاورت کر رہی ہے۔

تقسیمِ ہند کے وقت بھارت میں56 چھاؤنیاں تھیں جب کہ بعد میں مزید چھ چھاؤنیاں قائم کی گئی تھیں۔ بھارت میں آخری مرتبہ 1962 میں اجمیر میں نئی چھاؤنی قائم کی گئی تھی۔

بھارتی کینٹونمنٹ علاقوں میں رہنے والی سویلین آبادیاں مرکزی حکومت اور مقامی حکومتوں کی فلاحی اسکیموں اور مراعات سے محروم رہتی تھیں۔ اُنہیں وزارتِ دفاع کے تحت 'ڈیفنس اسٹیٹ ڈپارٹمںٹ' کے تحت سہولتیں ملتی تھیں۔

ان علاقوں کی سول آبادیوں اور ریاستی حکومتوں کا بھی یہ دیرینہ اصرار رہا تھا کہ فوجی چھاؤنیوں کو ختم کر دیا جائے۔

ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بھارتی نشریاتی ادارے 'انڈیا ٹی وی' کو بتایا کہ حکومت کو دفاعی بجٹ کی مد میں ان سول آبادیوں کی ترقی کے لیے بھاری بجٹ مختص کرنا پڑتا تھا جب کہ ان سول آبادیوں میں مسلسل توسیع بھی ہو رہی ہے۔

ایک اور اہلکار نے بتایا کہ یہ فوجی چھاؤنیاں نو آبادیاتی دور میں قائم کیے گئے تعمیراتی ڈھانچے ہیں اور ان کی جگہ ملٹری اسٹیشنز قائم کر کے نظام کو بہتر طور پر چلایا جا سکتا ہے۔