بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے جنوبی ریاست تامل ناڈو کی وزیرِاعلیٰ جے للیتا کو بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پر چار سال قید اور 100 کروڑ جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
ہفتے کو بنگلور کی خصوصی عدالت کے جج جان مائیکل نے 18 سال پرانے مقدمے میں وزیرِاعلیٰ کو بدعنوانی کا مرتکب قرار دیا جنہوں نے 2011ء میں ہونےو الے ریاستی انتخابات میں اپنی پارٹی کی کامیابی کے بعد تیسری بار تامل ناڈو کی وزارتِ اعلیٰ سنبھالی تھی۔
فیصلے کے اعلان کے وقت جے للیتا عدالت میں موجود تھیں جہاں سے انہیں مقدمے کے دیگر شریک ملزمان کے ہمراہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
جیل حکام کے مطابق وزیرِاعلیٰ کو قیدی نمبر 7402 الاٹ کرنے کے بعد خواتین قیدیوں کی بیرک میں منتقل کردیا گیا ہے۔
جے للیتا پر الزام تھا کہ انہوں نے 1991ء سے 1996ء تک اپنی پہلی وزارتِ اعلیٰ کے دوران کئی کروڑ روپوں کے ناجائز اثاثے بنائے تھے جو ان کے ظاہر شدہ ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مقدمے میں جے للیتا کے ساتھ نامزد ملزمان - ان کے قریبی ساتھی اور مشیر ساسیکالا نتاراجن، ان کی بھتیجی اور بھتیجے - کو بھی مجرم قرار دے دیا ہے۔
دیگر تینوں ملزمان کو بھی عدالت نے چار، چار سال قید کی سزا سنائی ہے جب کہ انہیں جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
عدالت سے مجرم قرار پانے کے بعد جے للیتا بھارتی قانون کے تحت از خود چھ سال کے لیے نااہل ہوگئی ہیں جس کے باعث ان کی وزارتِ اعلیٰ اور ریاستی اسمبلی کی رکنیت بھی ختم ہوگئی ہے۔
تاہم انہیں فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے کے اعلان کے بعد تامل ناڈو کے کئی شہروں اور قصبوں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں اور جے للیتا کے حامیوں اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں اور تصادم کی بھی اطلاعات ہیں۔
جے للیتا ایک سابق فلم اسٹار ہیں اور ان کا شمار جنوبی ہندوستان کے مقبول ترین سیاسی رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ ان کی سیاسی زندگی تین دہائیوں پر محیط ہے۔