حکام کے مطابق حادثے کے فوراً بعد بجلی معطل ہونے سے امدادی کارروائیوں میں دقت کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارت کی ریاست بہار میں ایک ہندو مذہبی تہوار کے دوران بھگدڑ مچنے سے ہونے والی ہلاکتوں کے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں جب کہ اب بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس تہوار میں شرکت کے لیے دریائے گنگا کے کنارے موجود ہے۔
پیر کی شام پٹنہ شہر میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد ’’چھٹ‘‘ نامی مذہبی تہوار کے لیے دریائے گنگا کے کنارے جمع تھے جب وہاں بانسوں سے بنے ایک عارضی پُل پر بھگدڑ مچنے سے کم ازکم 18 افراد ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے شامل تھے۔
پولیس حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر یہ اموات پل ٹوٹنے سے نہیں بلکہ بھگدڑ مچنے سے ہوئیں۔
حکام کے مطابق حادثے کے فوراً بعد بجلی معطل ہونے سے امدادی کارروائیوں میں دقت کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارت میں مذہبی تہواروں کے دوران اکثر ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جس کی وجہ عموماً ناقص انتظامات کو قرار دیا جاتا ہے۔
ستمبر میں بہار سے ملحقہ ریاست جھارکھنڈ میں ایسے ہی ایک واقعے میں آٹھ خواتین سمیت نو افراد ہلاک ہوئے۔ اس سے قبل گزشتہ سال جنوبی ریاست کیرالہ میں ایک مذہبی مقام پر موجود زائرین میں بھگدڑ مچنے سے ایک سو سے زائد افراد مارے گئے۔
پیر کی شام پٹنہ شہر میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد ’’چھٹ‘‘ نامی مذہبی تہوار کے لیے دریائے گنگا کے کنارے جمع تھے جب وہاں بانسوں سے بنے ایک عارضی پُل پر بھگدڑ مچنے سے کم ازکم 18 افراد ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے شامل تھے۔
پولیس حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر یہ اموات پل ٹوٹنے سے نہیں بلکہ بھگدڑ مچنے سے ہوئیں۔
حکام کے مطابق حادثے کے فوراً بعد بجلی معطل ہونے سے امدادی کارروائیوں میں دقت کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارت میں مذہبی تہواروں کے دوران اکثر ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جس کی وجہ عموماً ناقص انتظامات کو قرار دیا جاتا ہے۔
ستمبر میں بہار سے ملحقہ ریاست جھارکھنڈ میں ایسے ہی ایک واقعے میں آٹھ خواتین سمیت نو افراد ہلاک ہوئے۔ اس سے قبل گزشتہ سال جنوبی ریاست کیرالہ میں ایک مذہبی مقام پر موجود زائرین میں بھگدڑ مچنے سے ایک سو سے زائد افراد مارے گئے۔