بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان 22 معاہدوں پر دستخط

بنگلہ دیش کی وزیرِاعظم حسینہ واجد جمعے کو چار روزہ دورے پر بھارت پہنچی تھیں

بھارتی وزیرِاعظم نے بنگلہ دیش کو ہتھیاروں کی خریداری کے لیے الگ سے 50 کروڑ ڈالر قرض دینے کا بھی اعلان کیا۔

بھارت نے بنگلہ دیش کو مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے پانچ ارب ڈالر قرض دینے کی پیش کش کی ہے۔

ہفتے کو نئی دہلی میں بنگلہ دیش کی وزیرِاعظم حسینہ واجد سے ملاقات کےبعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے کہا کہ ان کا ملک بنگلہ دیش کو توانائی اور دیگر ترجیحی ترقیاتی منصوبوں کے لیے ساڑھے چار ارب ڈالر قرض دے گا۔

بھارتی وزیرِاعظم نے بنگلہ دیش کو ہتھیاروں کی خریداری کے لیے الگ سے 50 کروڑ ڈالر قرض دینے کا بھی اعلان کیا۔ اس رقم سے بنگلہ دیش اپنی فوج کے لیے بھارتی کمپنیوں سے ہتھیار خریدے گا۔

اپنے خطاب میں مودی کا کہنا تھا کہ بھارت بنگلہ دیش کے ساتھ روایتی شعبوں کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائبر سکیورٹی، خلائی ٹیکنالوجی، سول نیوکلیئر انرجی اور ہائی ٹیکنالوجی والے دیگر شعبوں میں بھی تعاون کا خواہاں ہے جس سے دونوں ملکوں کے نوجوان فائدہ اٹھاسکیں گے۔

بنگلہ دیش کی وزیرِاعظم حسینہ واجد جمعے کو چار روزہ دورے پر بھارت پہنچی تھیں جو 2014ء میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کےبعد نئی دہلی کا ان کا پہلا دورہ ہے۔

ہفتے کو ملاقات کے بعد دونوں وزرائے اعظم نےدفاع اور سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے22 معاہدوں پر بھی دستخط کیے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بنگلہ دیش اپنی فوج کے زیراستعمال 80 فی صد اسلحہ چین سے خریدتا ہے۔ بنگلہ دیش اور چین کے درمیان یہ قریبی دفاعی تعاون بھارت اپنے لیے چیلنج سمجھتا ہے اور گزشتہ کئی برسوں سے بنگلہ دیش کے ساتھ دفاعی تعاون میں اضافے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

اپنے دورے کے دوران حسینہ واجد نے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ہمراہ بھارت کے شہر کلکتہ اور بنگلہ دیش کے شہر کھلنا کے درمیان ٹرین سروس اور کلکتے اور ڈھاکے کے درمیان بس سروس کا بھی افتتاح کیا۔

تاہم دونوں ملکوں کے درمیان دریائی پانی کی تقسیم سے متعلق مجوزہ معاہدے پر اس دورے کے دوران بھی دستخط نہیں ہوسکے جس کے لیے بنگلہ دیش کی حکومت کئی برسوں سے کوششیں کر رہی ہے۔