پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق جمعہ کو رہا کیے گئے قیدیوں میں پانچ ماہی گیر اور چار عام شہری ہیں۔ ان قیدیوں کو واہگہ چیک پوسٹ پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سےپہلے 30 مئی کو بھارت 37 پاکسستانی قیدیوں کو رہا کر چکا ہے جن میں زیادہ تعد اد پاکستانی ماہی گیروں کی تھی۔
مزید برآں اب بھی 477 پاکستانی بھارت کی جیلوں میں بند ہیں اور ان میں سے 346 عام شہری اور 131 ماہی گیر ہیں۔ ان میں سے 22 قیدی وہ ہیں جنہوں نے اپنی سزا مکمل کر لی ہے لیکن ابھی پاکستان واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے مئی کے اوخر میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب مییں شرکت کے لیے بھارت جانے سے پہلے خیر سگالی کے جذبے کے تحت تقریبا 150 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا ۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اب بھی 296 بھارتی قیدی پاکستان کی جیلوں میں بند ہیں۔
دفتر خارجہ کے بیان میں اس توقع کا اظہار بھی کیا گیا کہ بھارت کی حکومت اپنے ہاں سزا مکمل کرنے والے تمام پاکستانی قیدیوں کو رہا کر دے گا۔
دونوں ملکوں کے ماہی گیر عموماً سمندری حدود کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو کر جیلوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ اس خلاف ورزی کی عام وجہ ماہی گیروں کی کشتیوں میں سمت اور حدود کا تعین کرنے والے جدید آلات کا نا ہونا بتائی جاتی ہے۔