کشمیر بھارت کے ساتھ تھا اور بھارت کے ساتھ ہی رہے گا: راج ناتھ

راج ناتھ سنگھ

بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے، کہا ہے کہ ''پاکستان کشمیر کے سلسلے میں ریفرنڈم چاہتا ہے۔ لیکن، ایک بات واضح ہے کہ کشمیر بھارت کے ساتھ تھا اور بھارت کے ساتھ ہی رہے گا۔ کوئی طاقت اس حقیقت کو بدل نہیں سکتی''

بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے متعلق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''کشمیر کے بجائے پاکستان میں اس بات کے لیے ریفرنڈم ہونا چاہیئے کہ وہاں کے شہری پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا بھارت کے ساتھ ضم ہونا چاہتے ہیں''۔

اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے، انھوں نے کہا ہے کہ ''پاکستان کشمیر کے سلسلے میں ریفرنڈم چاہتا ہے۔ لیکن، ایک بات واضح ہے کہ کشمیر بھارت کے ساتھ تھا اور بھارت کے ساتھ ہی رہے گا۔ کوئی طاقت اس حقیقت کو بدل نہیں سکتی۔''

انھوں نے پاکستان پر باہمی رشتوں کو خراب کرنے کا الزام لگایا، اور کہا کہ ”میں پاکستان کو بتانا چاہتا ہوں کہ بھارت پاکستان کے ساتھ ہمیشہ پرامن تعلقات کے قیام کا خواہشمند رہا ہے۔ لیکن، پاکستان باہمی رشتوں کو بگاڑ دیتا ہے“۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ''دہشت گردوں کو اور کشمیر میں استصواب رائے کی بات کرنے والوں کو روکنے کی ضرورت ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ پرامن رشتے چاہتے ہیں''۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ''سرجیکل اسٹرائیک کے ذریعے ہم نے دنیا کو دکھا دیا کہ ہم سخت قدم اٹھا سکتے ہیں۔ بھارت ایک امن پسند ملک ہے. لیکن, وہ آسان ہدف نہیں ہے''۔

ہفتے کے روز بھارتی کشمیر کے عوام کے ساتھ 'اظہار یکجہتی کے دن' پر پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ''پاکستان اور بھارت کے مابین اصل تنازعہ کشمیر ہے، جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مطابق اسے حل کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا''۔ انھوں نے عالمی برادری سے اپیل کہ وہ بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور اس مسئلے کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انھوں نے بھارت سے یہ اپیل کی کہ ”وہ کشمیر میں خون خرابہ روکے اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ اور صاف ستھرے استصواب رائے کی اجازت دے“۔

یاد رہے کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین ایک متنازعہ معاملہ ہے۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے، جبکہ پاکستان کا موقف یہ ہے کہ اس علاقے کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق وہاں کے عوام کو ہے اور یہ کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں استصواب رائے ہونا چاہیئے۔ بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں کو فرسودہ قرار دیتا ہے۔

پاکستان بھی بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات کے قیام کی بات کرتا ہے اور اس کے لیے مذاکرات کے تجدید پر زور دیتا ہے۔

بھارت کے ''سرجیکل اسٹرائیک'' کے دعوے کے بارے میں پاکستان کا کہنا ہے کہ ''ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا''۔