بھارت: جنسی زیادتی کی روداد پہلی بار منظر عام پر

بھارتی پولیس

ہلاک ہونے والی لڑکی کے مرد ساتھی نے بتایا کہ پولیس نے انھیں ایمبولینس کی بجائے اپنی وین میں اسپتال پہنچایا جہاں وہ کئی گھنٹوں تک بغیر طبی امداد کے برہنہ حالت میں فرش پر بیٹھا رہا۔
بھارت میں گزشتہ ماہ جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بننے کے بعد ہلاک ہونے والی لڑکی کے مرد ساتھی نے پہلی بار اس تکلیف دہ واقعہ کی تفصیلات بیان کی ہیں۔

ایک بھارتی ٹی وی نیٹ ورک سے جمعہ کو بات کرتے ہوئے اس شخص نے بتایا کہ چلتی بس سے سڑک پر برہنہ حالت میں پھینکے جانے کے بعد 25 منٹ تک ان کی مدد کو کوئی نہیں آیا۔

پولیس کے وہاں پہنچنے کے بعد اہلکار بہت وقت تک تھانے کی حدود کا تعین کرنے میں الجھے رہے۔

’زی ٹی وی‘ پر پر دکھائے جانے والے اس انٹرویو میں متاثرہ شخص کا نام نہیں بتایا گیا لیکن 16 دسمبر کے واقعے کی تفصیلات پہلی بار اس شخص کی زبانی پیش کی گئیں۔

اس شخص نے کہا کہ پولیس نے انھیں ایمبولینس کی بجائے اپنی وین میں اسپتال پہنچایا جہاں وہ کئی گھنٹوں تک بغیر طبی امداد کے برہنہ حالت میں فرش پر بیٹھا رہا۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 16 دسمبر کو میڈیکل کی ایک 23 سالہ طالبہ اور اس کے مرد ساتھی کو ایک چارٹرڈ بس پر لفٹ دینے والوں نے پہلے لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا پھر اس پر بیہمانہ تشدد کر کے لڑکی اور اس کے مرد ساتھی کو چلتی بس سے برہنہ حالت میں سڑک پر پھینک دیا۔

لڑکی تشویشناک حالت میں پہلے دہلی اور پھر سنگاپور کے اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد ہلاک ہو گئی تھی۔ اجتماعی زیادتی کے اس واقعے پر بھارت میں شدید احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

واقعے میں ملوث چھ ملزمان پولیس کی حراست میں ہیں جن میں سے پانچ پر اجتماعی زیادتی، قتل اور مجرمانہ حملے کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ ایک ملزم کی عمر 18 برس سے کم ہونے کی وجہ سے اس کے خلاف مقدمہ بچوں کے مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالت میں چلایا جائے گا۔