پرنب مکھرجی بھارت کے تیرھویں صدر منتخب

بھارت کے تیرھویں صدر پرنب مکھرجی

وزیر داخلہ پی چدم برم نے مکھرجی کی جیت پر اظہارِ مسرت کرتے ہوئے کہا کہ پرنب مکھرجی 25 جولائی کو صدر کے عہدے کا حلف لیں گے
حکمراں متحدہ محاذ کےصدارتی امیدوار اور سابق وزیر مالیات، پرنب مکھرجی نے حسب ِتوقع اپنے حریف اور حزب اختلاف کے امیدوار پی اے سنگما کو ووٹوں کے زبردست فرق سے شکست دے دی ہے، اور ساتھ ہی وہ بھارت کے اگلے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق، وہ 25جولائی کو صبح ساڑھے گیار بجے ہونے والی ایک خصوصی تقریب میں اپنے عہدے کا حلف لیں گے۔

پرنب مکھرجی نے ارکان پارلیمان اور نصف ریاستوں کے ارکان اسمبلی کے ووٹوں کی گنتی کے ساتھ ہی جیت کے لیے ضروری پانچ لاکھ پچیس ہزار ایک سو چالیس ووٹوں کی گنتی عبور کر لی ہے۔ 748 ارکانِ اسمبلی کے پارلیمان سے پرنب مکھرجی کو 527اور پی اے سنگما کو 206ارکان کے ووٹ ملے۔ پندرہ ووٹ رد کردیے گئے۔
ہر رکنِ پارلیمنٹ کے ایک ووٹ کی قدر 708ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ووٹروں کی کُل تعداد 776اور ا سمبلیوں میں 4120ہے۔

جیت کے لیے ضروری ووٹ حاصل ہونے کے بعد وزیر داخلہ پی چدم برم نے پرنب مکھرجی کے گھر جمع نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ پرنب مکھرجی سے مل کر اور اُن کو اگلا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دے کر آرہے ہیں۔

وزیر داخلہ نے مکھرجی کی جیت پر اظہارِ مسرت کرتے ہوئے کہا کہ پرنب مکھرجی نے صدر کا الیکشن جیت لیا ہے، جس پر حکمراں اتحاد بہت خوش ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ پرنب مکھرجی 25جولائی کو صدر کے عہدے کا حلف لیں گے۔ اصل اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ووٹنگ کے دوران خفت اٹھانی پڑی کیونکہ بی جے پی حکومت والی دو ریاستوں کرناٹک اور جھاڑکھنڈ میں کراس ووٹنگ ہوئی ہے۔ کرناٹک میں 224رکنی اسمبلی میں مکھرجی کو 117اور سنگما کو 103ووٹ ملے۔ آندھرا پردیش میں مکھرجی کو 182اور سنگما کو صرف تین ووٹ ملے۔

پی اے سنگما کا تعلق ملک کے شمال مشرق سے ہے، لیکن شمال مشرقی ریاستوں سے بھی اُن کو زیادہ ووٹ نہیں ملے۔ پرنب مکھرجی کی جیت پر مغربی بنگال میں اُن کے آبائی گاؤں اور کولکتہ میں بھی جشن منایا جارہا ہے۔ نئی دہلی میں واقع اُن کی رہائش گاہ پر اور کانگریس صدر دفتر پر بھی جشن کا سماں ہے۔

حکمراں یو پی اے کی سربراہ سونیا گاندھی اور وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کرنے والی ہیں۔ پرنب مکھرجی سے یہ توقع کی جارہی ہے کہ وہ ایک قابل صدر ثابت ہوں گے اور اہم امور پر فیصلے کرتے وقت اپنے ضمیر کی آواز سنیں گے اور اپنے اختیارات کا استعمال کریں گے۔