حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے سے قبل ہی تقریباً دس لاکھ لوگوں کے انخلا سے جانی نقصان کو کم سے کم کرنے میں مدد ملی۔ ان کے بقول ساڑھے پانچ لاکھ افراد نے عارضی ریلیف کیمپوں میں رات بسر کی۔
بھارت میں حکام مشرقی ساحلی علاقوں میں ہفتے کو ٹکرانے والے طوفان سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانے میں مصروف ہیں۔
دو سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے چلنے والوں ہواؤں کے ساتھ آنے والے اس سمندری طوفان ’پائیلن‘ سے کم ازکم سات افراد ہلاک ہوئے لیکن لاکھوں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔
خلیج بنگال میں اٹھنے والے اس طوفان کی شدت میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے اور یہ شمال مغربی علاقوں کی جانب اوڑیسہ کے اندرونی اور ریاست چھتیس گڑھ کی جانب بڑھ رہا ہے۔
شدت میں کمی کے باوجود اس طوفان سے شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جو پیر تک جاری رہنے کی توقع ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے سے قبل ہی تقریباً دس لاکھ لوگوں کے انخلا سے جانی نقصان کو کم سے کم کرنے میں مدد ملی۔ ان کے بقول ساڑھے پانچ لاکھ افراد نے عارضی ریلیف کیمپوں میں رات بسر کی۔
طوفان کے باعث بجلی اور مواصلات کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اتوار کو تاحال نقصانات کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے۔ تیز ہواؤں سے کئی گھروں کی چھتیں اڑ گئیں اور بڑے درخت جڑوں سے اکھڑ گئے۔ ساحلی علاقوں میں فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
1999ء میں اوڑیسہ میں آنے والے سمندری طوفان سے 10 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
متاثرہ علاقوں میں بری، بحری اور فضائی افواج کے اہلکاروں کو بھی امدادی کاموں میں مدد کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے۔
دو سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے چلنے والوں ہواؤں کے ساتھ آنے والے اس سمندری طوفان ’پائیلن‘ سے کم ازکم سات افراد ہلاک ہوئے لیکن لاکھوں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔
خلیج بنگال میں اٹھنے والے اس طوفان کی شدت میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے اور یہ شمال مغربی علاقوں کی جانب اوڑیسہ کے اندرونی اور ریاست چھتیس گڑھ کی جانب بڑھ رہا ہے۔
شدت میں کمی کے باوجود اس طوفان سے شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جو پیر تک جاری رہنے کی توقع ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے سے قبل ہی تقریباً دس لاکھ لوگوں کے انخلا سے جانی نقصان کو کم سے کم کرنے میں مدد ملی۔ ان کے بقول ساڑھے پانچ لاکھ افراد نے عارضی ریلیف کیمپوں میں رات بسر کی۔
طوفان کے باعث بجلی اور مواصلات کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اتوار کو تاحال نقصانات کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے۔ تیز ہواؤں سے کئی گھروں کی چھتیں اڑ گئیں اور بڑے درخت جڑوں سے اکھڑ گئے۔ ساحلی علاقوں میں فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
1999ء میں اوڑیسہ میں آنے والے سمندری طوفان سے 10 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
متاثرہ علاقوں میں بری، بحری اور فضائی افواج کے اہلکاروں کو بھی امدادی کاموں میں مدد کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے۔