عہداروں نے جمعہ کو نامہ نگاروں کا بتایا کہ پاکستان رینجرز کی تازہ فائرنگ میں بھارت-پاکستان سرحد کے جموں علاقے میں مزید چار شہری زخمی ہوگئے جبکہ نصف درجن مویشی ہلاک اور 34 زخمی ہوگئے۔ نیز 727 شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا۔
عہدیداروں کے مطابق، پاکستان رینجیرز نے ضلع جموں کے ارنیا، رنبیر سنگھ پورہ اور رام گڑھ علاقوں میں بھارت کے سرحدی حفاظتی دستے بی اس ایف کے اگلے ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں کو بھی ہلکے اور درمیانے درجے کے ہتھیاروں اور مارٹر توپوں سے ہدف بنایا۔
انہوں نے مزیر بتایا ہے پاکستان رینجرز نے سرحدوں پر نومبر 2003 میں طے پائے جانے والے فائر بندی کے سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جمعرات کو بھی بِلا اشتعال فائرنگ کر کے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے جموں علاقے میں سات شہریوں کو زخمی کیا تھااور املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔
پاکستان نے بھارت کی طرف سے لگائے گئے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ بھارتی افواج کی فائرنگ اور شیلنگ میں جو بغیر کسی وجہ یا اشتعال کے کی گئی سیالکوٹ کے چارواہ سیکٹر کے بنی سلیریان گاؤں میں چارخواتین سمیت چھہ شہری ہلاک اور بیس زخمی ہوگئے ہیں۔
الزامات اور جوابی الزامات کے بیچ، بھارتی عہدیداروں نے جمعہ کو یہ بھی بتایا کہ ملک کے ڈائرکٹر جنرل ملٹری آپریشنز ( ڈی جی ایم او) نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ہاٹ لائین پر رابطہ قائم کرکے یہ واضح کردیا کہ بھارتی افواج پاکستان کی طرف سے کی جارہی فائرنگ اور شیلنگ کا مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتی ہیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ بھارت کے ڈی جی ایم او لیفٹننٹ جنرل اے کے بھٹ نے پاکستانی ہم منصب میجر جنرل صا حر شمشاد مرزاکو بتایا –"بھارت میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے در اندازوں کو پاکستانی افواج کی طرف سے فعال مدد دینے کی روِش سرحدی علاقوں میں امن اور سکون کو متاثر کررہی ہے"
عہدہداروں کے مطابق، لیفٹننٹ جنرل بھٹ نے پاکستان کے ڈی جی ایم او کو یہ بھی بتایا کہ بھارتی فوج ایک پیشہ ور فوج ہے اور کسی بھی ایسی کارروائی کا مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتی ہے جس سے اسے یعنی بھارتی فوج کو جانی نقصان اُٹھانا پڑے۔ انہوں نے مزیر بتایا کہ سرحد پار سے ہورہی دراندازی نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی داخلی حفاظتی صورت حال پر بھی اثر انداز ہورہی ہے جو ریاست میں حفاظتی دستوں پر ہورہے حملوں اور حد بندی لائین کے قریب بھارتی فوجیوں کو چھپ کر نشانہ بنائے جانے کے حالیہ واقعات سے واضع ہے۔
بھارت کے ڈی جی ایم او نے یہ بھی کہا کہ بھارتی فوج حد بندی لائین پر امن و سکون برقرار رکھنے اور فائر بندی کے سمجھوتے پرمکمل طور پر عمل کرنے کی خوائش رکھتی ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان اسی طرح کے جوابی عمل کا مظاہرہ کرے ۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ہاٹ لائین پر رابطہ قائم کرنے کی پہل پاکستان کے ڈی جی ایم او میجر جنرل مرزا نے کی تھی اور انہوں نے جموں کے علاقے میں سرحد پر جو بھارت میں انٹرنیشنل بارڈر اور پاکستان میں ورکنگ باؤنڈری کہلاتی ہے بھارت کے سرحدی دستے بی ایس ایف پر بلا اشتعال فائرنگ شروع کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اس کے نتیجے میں پاکستانی علاقے میں متعدد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
اس کے جواب میں اُن کے بھارتی ہم منصب نے انہیں بتایا کہ بی ایس ایف نے کوئی ٹارگٹ فائرنگ نہیں کی بلکہ پاکستان سے در اندازی کرنے والوں پر گولی چلائی تھی۔ انہوں نے انہیں مزید بتایا کہ فائرنگ کی شروعات ہر مرتبہ پاکستان رینجرس سے ہوئی ہے اور بھارتی فوج نے اس کا مناسب جواب دیدیاہے۔