پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت اپنے یہاں کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ پر تعمیراتی کام روکے اور 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کے مطابق اس منصوبے کے حوالے سے اس کے تحفظات کو دور کرے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ مطالبہ منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک ایسے وقت پر کیاجب گذشتہ ہفتے دونوں ملکوں کے درمیان بھوٹان میں سارک سربراہ اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئیں جس میں کشیدگی کا شکار دو طرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کا عزم ظاہر کیا گیا ۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پانی کے تنازعے کو حل کرنے کے لیے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے عالمی سطح پر ہر ممکن چارہ جوئی کرے گا اور اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں نے انڈس واٹرز کمشنروں کی سطح پر طویل مذاکرات کیے ہیں جو بے نتیجہ ثابت ہوئے اور پاکستان اب اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ دوطرفہ سطح پر اس مسئلہ کا حل تلاش نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کشن گنگا پراجیکٹ پر اپنے قانونی اور تکنیکی اعتراضات پر بھارت کے موقف کو تسلیم نہیں کرتا۔انھوں نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ اب حکومت معاہدے کے آرٹیکل 9 کے تحت عالمی عدالت ثالثی سے رجوع کرنے جارہی ہے اور اختلافات کے حل کے لیے ایک غیر جانبدار ماہر کی تقرری کروا رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان کا حق مارنے کی کوشش کی تو پاکستان بھی اصول کی بنیاد پر لڑے گا۔
خیال رہے کہ کشن گنگا ڈیم بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ضلع بارا مولا میں تعمیر کیا جارہا ہے اور پاکستان کو تشویش ہے کہ اس کی تعمیر سے نئی دہلی اسلام آباد کو اس کے حصے کے پانی سے محروم کر سکتا ہے ۔