بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں مذہبی و سیاسی تنطیم جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کے طور پر ہڑتال کی گئی۔
منگل کو وادئ کشمیر اور جموں خطے کی چناب وادی کے چند مقامات پر جن میں بانہال کا قصبہ بھی شامل ہے عام ہڑتال کی گئی جس سے ان علاقوں میں معمولاتِ زندگی متاثر ہوئے۔
ہڑتال کی اپیل مختلف تاجر تنطیموں نے کی تھی اور اس کا مقصد حکومتِ بھارت کے اُس حالیہ فیصلے کے خلاف احتجاج کرنا تھا جس کے تحت ریاست کی ایک بڑی سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیم جماعتِ اسلامی جموں و کشمیر کو غیر قانونی قرار دے کر اس پر پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی ہے۔
ہڑتال شورش زدہ ریاست میں سیاسی کارکنوں کی گرفتاری اور آئینِ ہند کی دفعہ 35 اے کو منسوخ کرانے کی کوششوں کے خلاف بھی کی گئی۔۔
تاہم بھارت کی بعض غیر سرکاری تنظیموں اور افراد نے دفعہ 35 اے کو متّعصبانہ قرار دیتے ہوئے اسے بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ عدالتِ عظمیٰ میں ان کی طرف سے دائر کی گئی مفادِ عامہ کی درخواستوں پر سماعت عنقریب متوقع ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
جماعتِ اسلامی پر ملک دشمن اور تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے بھارت کی حکومت نے جماعت پر غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق قانون کے تحت پابندی عائد کئے جانے کے ساتھ ہی انتظامیہ اور پولیس نے مل کر اس کے دفاتر، دوسری املاک اور تنطیم کی نگرانی میں کام کرنے والے ایک فلاحی ادارے فلاحِ عام ٹرسٹ کے تحت چلنے والے اسکولوں کو بند کرنا شروع کر دیا ہے۔
جماعتِ اسلامی جموں و کشمیر پر پابندی عائد کرنے کے اعلان سے چند دن پہلے تنظیم کی پوری قیادت اور دو سو سے زائد کارکنوں کو پولیس حراست میں لے لیا تھا اور جماعت کے بعض کارکنوں کے بقول گرفتاریوں کا یہ سلسلہ اب بھی جاری جاری ہے۔
فلاحِ عام ٹرسٹ کے تحت چلنے والے اسکولوں کو بند کرنے کی کارروائی پر ریاست کی سیاسی، مذہبی اور سماجی تنطیموں نے جن میں بھارت نواز علاقائی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی بھی شامل ہیں اپنے شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے یہ نقطہ ابھارا کہ اس سے ان تقریبا "ساڑھے تین سو اسکولوں میں زیرِ تعلیم ایک لاکھ کے قریب طلبہ اور طالبات کا مستقبل تاریک بن جائے گا۔ نیز دس ہزار اساتذہ اور دوسرے عملے کے لئے روزگار کا مسئلہ پیدا ہو گا۔
تاہم بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کی گورنر انتظامیہ کے ترجمان روہت کنسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جماعتِ اسلامی پر عائد کی گئی پابندی کا اطلاق اس کی سر پرستی میں کام کرنے والے اسکولوں، یتیم خانوں اور مساجد پر نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا "کارروائی صرف کالعدم قرار دی گئی تنظیم کے دفاتر، اثاثوں، املاک اور سازوسامان کے خلاف کی جا رہی ہے"۔
جماعتِ اسلامی جموں و کشمیر کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم، جماعتِ اسلامی پاکستان یا جماعتِ اسلامی ہند کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک الگ حیثیت رکھتی ہے اور بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں مذہبی، سیاسی اور سماجی محاذوں پر سرگرم رہی ہے۔