بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مشتبہ باغیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیس کے اعلیٰ عہدیدار ایس پی وید نے امریکی خبررساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کو بتایا کہ فورسز کو جنوبی علاقے میں واقع گاؤں ترال میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملی جس پر انھوں نے ہفتہ کو دیر گئے اس مکان کو گھیرے میں لے لیا۔
ان کے بقول مشتبہ عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز پر خودکار ہتھیاروں اور دستی بموں سے حملہ کر دیا جس پر فورسز کی طرف سے بھی جوابی کارروائی کی گئی۔
مرنے والوں میں دو مشتبہ عسکریت پسند اور پولیس کا ایک اہلکار شامل ہیں جب کہ ایک فوجی افسر اور تین دیگر سکیورٹی اہلکار اس واقعے میں زخمی بھی ہوئے۔
تاحال بھارتی کشمیر میں سرگرم کسی بھی گروپ نے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
اس جھڑپ کی اطلاع ملتے ہی قرب و جوار کے دیہاتوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ترال کی طرف بڑھنے کی کوشش کی اور انھیں جب سکیورٹی فورسز نے روکا تو ان افراد کی اہلکاروں کے ساتھ مڈبھیڑ ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے چھَروں والی بندوق اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ لیکن تاحال اس میں کسی کے زخمی ہونے کی خبر موصول نہیں ہوئی ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 1989ء سے مختلف علیحدگی پسند گروپوں نے بھارتی حکومت کے خلاف مسلح تحریکیں بھی شروع کر رکھی ہیں اور سکیورٹی فورسز کی ان کے ساتھ جھڑپوں اور دیگر کارروائیوں میں اب تک 68 ہزار سے زائد افراد اس میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
بھارتی کشمیر میں گزشتہ سال جولائی میں ایک علیحدگی پسند نوجوان کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے صورتحال انتہائی کشیدہ چلی آ رہی ہے اور یہاں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں معمول بن چکی ہیں۔