اجمل قصاب کو پھانسی دے دی گئی

بھارتی حکام کے مطابق اجمل قصاب ممبئی پر حملہ آور ہونے والے دس دہشت گردوں کا ساتھی تھا۔ (فائل فوٹو)

اُسے بھارتی ریاست کے خلاف جنگ کرنے، قتل اور دہشت گردی کے الزامات ثابت ہونے پر مئی 2010ء میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
بھارت کے اقتصادی مرکز ممبئی میں نومبر 2008ء کو ہونے والے منظم دہشت گرد حملوں کے الزام میں گرفتار اجمل قصاب کو بدھ کی صُبح پُونے جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

بھارتی وزارت داخلہ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر پرناب مکھرجی نے اجمل قصاب کی جانب سے کی گئی رحم کی اپیل مسترد کردی، جس کے چند گھنٹوں بعد اسے ممبئی کے قریب پُونے شہر کی جیل منتقل کر کے مقامی وقت کےمطابق صبح ساڑھے سات بجے پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

وزیرداخلہ سشیل کمار شِندے نے بعد ازاں صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان کو اس پھانسی کی اطلاع دے دی گئی تھی لیکن ابھی تک ان کی طرف سے لاش کی وصولی کی درخواست نہیں کی گئی ہے۔

بعد ازاں اجمل قصاب کی لاش کو جیل کے احاطے میں ہی دفن کردیا گیا۔

ریاست مہاراشٹرا، جہاں ممبئی واقع ہے، کے وزیر داخلہ آر آر پاٹیل نے قصاب کو پھانسی پر لٹکائے جانے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’یہ اُن سب معصوم لوگوں اور پولیس افسران کو خراج عقیدت ہے جو ہمارے ملک پر کیے گئے اس وحشیانہ حملے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے‘‘۔

بھارتی حکام کے مطابق اجمل قصاب پاکستانی شہری اور اُن دس حملہ آوروں میں شامل تھا جنہوں نے چار سال قبل ممبئی میں ایک پرتعیش ہوٹل، اسپتال، ایک یہودی مرکز، اور ٹرین اسٹیشن کو نشانہ بنایا تھا۔

انتہائی منظم انداز میں کیے گئے ان حملوں میں غیر ملکیوں سمیت 166 افراد ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

سکیورٹی فورسز نے مسلح افراد کے خلاف تین دن تک جاری رہنے والے آپریشن میں نو حملہ آوروں کو ہلاک اور قصاب کو زندہ گرفتار کرلیا تھا۔

اجمل قصاب کو بھارتی ریاست کے خلاف جنگ کرنے، قتل اور دہشت گردی کے الزامات ثابت ہونے پر مئی 2010ء میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

بھارت کا الزام ہے کہ کالعدم پاکستانی تنظیم، لشکر طیبہ، نے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔

حکومت پاکستان دہشت گردی کی ان کارروائیوں میں کسی ریاستی ادارے کے ملوث ہونے کی تردید کرچکی ہے، البتہ انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں ممبئی حملوں میں کردار ادا کرنےکے شبے میں زیر حراست سات مبینہ پاکستانی شدت پسندوں پر مقدمہ چلایا جارہا ہے۔