امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بھارت دنیا بھر میں درآمدات پر سب سے زیادہ محصولات عائد کرنے والا ملک ہے جو کسی بھی اعتبار سے منصفانہ نہیں ہے۔
صدر ٹرمپ نے نیشنل رپبلیکن کانگریشنل کمیٹی کے موسم بہار کے سالانہ ڈنر میں خطاب کرتے ہوئے بھارت پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے ملک میں امریکی درآمدات پر 100 فیصد ٹیکس وصول کر رہا ہے۔ ان درآمدات میں انتہائی مشہور و مقبول ہارلے ڈیوڈسن موٹرسائیکلیں بھی شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں بھارت کو متعدد بار ’’محصولات کا بادشاہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت امریکی درآمدات پر انتہائی زیادہ ٹیکس لگا رہا ہے جو قطعی طور پر ناانصافی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اُن سے فون پر بات کی ہے اور اُنہوں نے بھارتی وزیر اعظم کو بتایا ہے کہ بھارت کے طرف سے بہت زیادہ شرح کے ساتھ محصولات عائد کرنا درست نہیں ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ جب بھارت امریکہ سے ہارلے ڈیوڈسن موٹرسائیکلیں درآمد کرتا ہے تو اُن پر سو فیصد ڈیوٹی لگا دیتا ہے اور جب بھارت اپنی موٹرسائیکلیں امریکہ کو بھیجتا ہے تو امریکہ اُن پر کوئی ڈیوٹی نہیں لگاتا۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اُن کی تجارتی پالیسیوں کے باعث دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی توازن بہتر ہو رہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ بھی اس سلسلے بات چیت تسلی بخش طور پر آگے بڑھ رہی ہے۔
امریکہ اور چین دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ہیں اور ان دونوں میں گزشتہ برس سے تجارتی جنگ جاری ہے۔ صدر ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر 250 ارب ڈالر کے تجارتی محصولات عائد کر دیے تھے، جن کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات کی درآمد پر 200 ارب ڈالر کے محصولات لگانے کا اعلان کیا تھا۔
صدر ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ وہ امریکی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تجارتی معاہدوں میں موجود نقائص دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ چین پر غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں اور املاک دانش کے حقوق کی چوری کا الزام بھی عائد کرتے رہے ہیں۔