انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کا بحران مزید گہرا ہوگیا ہے۔ ٹیم میں مالی حصے داری کے تنازع کی زد میں آئے ہوئے وزیرِ مملکت برائے امورِ خارجہ ، ششی تھرور کے استعفے کے ایک روز بعد، لوک سبھا میں اپوزیشن نے آئی پی ایل کو سٹے بازی، جُوا، منی لانڈرنگ اور مالی بدعنوانیوں کا اڈا قرار دیتے ہوئے، اُس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔
ایوان میں اِس موضوع پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے، وزیرِ مالیات پرنب مکھرجی نے کہا کہ حکومت نے آئی پی ایل ٹیموں کے مالکوں کے ذریعے فنڈ کی فراہمی اور استعمال کی جانچ کا حکم دے دیا ہے اور کسی بھی قصور وار کو بخشا نہیں جائے گا۔
اپوزیشن ارکان، لالو یادیو، ملائم سنگھ، شردیادیو، گُرداس گُپتا اور بعض دیگر ارکانِ پارلیمنٹ نے اِس پورے معاملے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔
لالو یادیو کے بقول، آئی پی ایل میں بہت بڑا گھپلا ہے۔ یہ دو نمبر پیسوں کو ہضم کرنے کااڈا بن گیا ہے۔ اِسے فوری طور پر ختم کرکے وفاقی حکومت کے محکمہٴ کھیل کے حوالے کیا جائے۔
اُدھر، آئی پی ایل کمشنر، لَلت مودی، جو اِس وقت دبئی میں ہیں، تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور ایک اخبار میں شائع اِس نوعیت کی خبروں پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے مذکورہ اخبار کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی دھمکی دی ہے۔
دوسری طرف، محکمہٴ انکم ٹیکس کی ایک رپورٹ میں لَلت مودی کے مبینہ طور پر مالی بدعنوانیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے، جب کہ چند روز قبل، اُن کے دفتر پر انکم ٹیکس افسران کا چھاپہ بھی پڑ چکا ہے۔
اِس سے قبل، آئی پی ایل کی کوچنگ ٹیم میں ایک قریبی خاتون سُنندا پُچکر کو 70کروڑ روپے کے حصص دلوانے میں اپنے عہدے کے ناجائز استعمال کے تنازع میں پھنسے ششی تھرور کو اتوار کی نصف شب استعفیٰ دینا پڑا۔