وزیر مالیات ارون جیٹلی نے جمعرات کے روز 2018-19 کے لیے مودی حکومت کا آخری بجٹ پیش کیا۔ انہوں نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ بھارت جلد ہی ڈھائی کھرب ڈالر کے حجم سے بڑھ کر پانچ کھرب ڈالر کے حجم کی معیشت بننے جا رہا ہے۔ یعنی وہ جلد ہی دنیا کی ساتویں تیز رفتار معیشت سے پانچویں تیز رفتار معیشت بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امسال کے بجٹ میں زرعی اور دیہی معیشت کے استحكام، غریبوں اور دبے ہوئے طبقات کے لیے بہتر سہولتیں، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے مزید وسائل کی فراہمی پر خاص توجہ دی گئی ہے۔
حکومت نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنے کے اپنے ہدف کا اعادہ اور نوجوانوں کو 70 لاکھ روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ 2014 کے الیکشن کے موقع پر سالانہ دو کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا گیا تھا۔
ارون جیٹلی نے گزشتہ سال کے 274114 کروڑ روپے کے دفاعی بجٹ میں 7.81 فیصد کا اضافہ کرکے اسے 295511کروڑ روپے کر دیا۔ یہ رقم مجموعی قومی پیداوار کا 1.5 فیصد ہے۔ جو کہ ماہرین کے مطابق 1962 میں بھارت چین جنگ کے بعد سب سے کم ہے۔
وزیر مالیات نے دس کروڑ غریب خاندانوں کے لیے ایک قومی صحت اسکیم کا اعلان کیا جس کے تحت پچاس کروڑ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ وزیر اعظم مودی کے مطابق یہ دنیا کی سب سے بڑی صحت اسکیم ہے۔
اس کے علاوہ ملک کا ہر غریب پانچ لاکھ روپے تک کی کیش میڈیکل سہولت حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ 2022 تک ہر غریب کے پاس اپنا گھر ہوگا۔ دیگر اسکیموں کا بھی اعلان کیا گیا۔ البتہ ماہرین کے مطابق اس میں متوسط طبقے کے لیے کچھ خاص اعلان نہیں کیا گیا۔
صدر رام ناتھ کووند اور وزیر اعظم نریندر مودی نے بجٹ کو ملک کی ترقی کی رفتار تیز کرنے اور غریبوں کے خوابوں کو پورا کرنے والا بجٹ قرار دیا۔ جبکہ حزب اختلاف نے حکومت کے دعوؤں کو مسترد کر دیا۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ اس میں کسانوں کے لیے زبانی جمع خرچ سے کام چلایا گیا ہے۔ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کہا کہ انہیں معاشی استحكام کی فکر ہے اور اس کی بھی فکر ہے کہ حکومت مالیاتی خسارے کو کیسے پورا کرے گی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ بجٹ امسال آٹھ ریاستوں اور اگلے سال کے اوائل میں چار ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات اور اس کے بعد پارلیمانی انتخابات کو ذہن میں رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔