بھارت کی ریاست مغربی بنگلا میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک عمر رسیدہ مسیحی راہبہ بدستور تشویشناک حالت میں اسپتال میں زیر علاج ہے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ ہفتہ کی صبح کلکتہ سے 80 کلومیٹر دور واقع رانا گھاٹ میں پیش آیا جہاں چھ افراد کانونٹ آف جیزس اینڈ میری اسلو میں چوری کرنے کے لیے گھسے۔
وہاں موجود راہبہ جن کی عمر 70 سال سے زائد بتائی جاتی ہے، نے انھیں روکنے کی کوشش کی جس دوران ان افراد نے راہبہ کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور فرار ہو گئے۔
واقعے کے بعد اسکول کے درجنوں مشتعل طلبا اور ان کے والدین نے مظاہرہ کیا، مرکزی شاہراہ اور ریلوے لائن کو کئی گھنٹوں تک بلاک کر دیا۔
تاحال واقعے میں ملوث افراد میں سے کسی کو بھی پولیس گرفتار نہیں کر سکی ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب بھارت میں ایسے واقعات پر تشویش میں بے انتہا اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
اسی ماہ بھارت نے دسمبر 2012ء میں ہوئے ایک اجتماعی جنسی زیادتی کے واقعے پر بننے والی دستاویزی فلم "انڈیاز ڈاٹر" کی ملک میں نمائش پر پابندی کرتے ہوئے انٹرنیٹ پر وڈیو شیئرنگ کی ویب سائٹ "یوٹیوب" سے بھی مطالبہ کیا تھا وہ اس فلم کے مناظر کو اپنی سائٹ سے ہٹائے۔
بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ اس نے دستاویزی فلم پر اس بنا پر پابندی عائد کی کیونکہ اس میں چھ مجرموں میں سے ایک کا انٹرویو بھی شامل تھا جس سے لوگوں کے جذبات بھڑک سکتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی تیار کردہ اس دستاویزی فلم میں مجرم مکیشن سنگھ کا کہنا تھا کہ "ایک لڑکی کسی مرد کی نسبت خود ہی جنسی زیادتی کی کہیں زیادہ ذمہ دار ہوتی ہے۔"
بھارت میں غیر ملکی سیاح خواتین کے ساتھ بھی جنسی زیادتی کے واقعات حالیہ برسوں میں رونما ہو چکے ہیں۔