پائیلن نامی سمندری طوفان کے ہفتہ کی شام کو ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور حکام کے بقول اس سے کم ازکم 12 لاکھ لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔
بھارت کے مشرقی ساحلی علاقے ہفتہ کو تیز بارشوں اور شدید ہواؤں کی لپیٹ میں ہیں جب کہ حکام نے ملکی تاریخ کے شدید ترین سمندری طوفان کا انتباہ جاری کیا ہے۔
پائیلن نامی سمندری طوفان کے ہفتہ کی شام کو ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور حکام کے بقول اس سے کم ازکم 12 لاکھ لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے لیے قومی ادارے کے ایک اعلیٰ عہدیدار ششی دھر ریڈی کا کہنا ہے کہ ساحلی علاقوں سے تقریباً چار لاکھ چالیس ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ طوفان کی شدت بہت زیادہ ہے جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوسکتا ہے ’’لیکن ہماری کوشش ہے کہ اس میں جانی نقصان کم سے کم ہو۔‘‘
سمندری طوفان کی زد میں آنے والی ریاستوں آندھراپردیش اور اوڑیسہ میں پہلے ہی دوسو کلومیٹر فی گھنٹہ سے بھی زائد رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جب کہ محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ ان کی رفتار میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
خلیج بنگال میں سال کے اس حصے میں سمندری طوفان آتے رہتے ہیں۔ 1999ء میں اوڑیسہ سے ٹکرانے والے ایک سمندری طوفان سے کم ازکم 10 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بعض موسمیاتی ماہرین نے پائیلن طوفان کو ہیریکین اور کترینہ طوفانوں سے ملتا جلتا قرار دیا ہے۔ 2005ء میں ان طوفانوں سے امریکہ میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
پائیلن نامی سمندری طوفان کے ہفتہ کی شام کو ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور حکام کے بقول اس سے کم ازکم 12 لاکھ لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے لیے قومی ادارے کے ایک اعلیٰ عہدیدار ششی دھر ریڈی کا کہنا ہے کہ ساحلی علاقوں سے تقریباً چار لاکھ چالیس ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ طوفان کی شدت بہت زیادہ ہے جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوسکتا ہے ’’لیکن ہماری کوشش ہے کہ اس میں جانی نقصان کم سے کم ہو۔‘‘
سمندری طوفان کی زد میں آنے والی ریاستوں آندھراپردیش اور اوڑیسہ میں پہلے ہی دوسو کلومیٹر فی گھنٹہ سے بھی زائد رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جب کہ محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ ان کی رفتار میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
خلیج بنگال میں سال کے اس حصے میں سمندری طوفان آتے رہتے ہیں۔ 1999ء میں اوڑیسہ سے ٹکرانے والے ایک سمندری طوفان سے کم ازکم 10 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بعض موسمیاتی ماہرین نے پائیلن طوفان کو ہیریکین اور کترینہ طوفانوں سے ملتا جلتا قرار دیا ہے۔ 2005ء میں ان طوفانوں سے امریکہ میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔