سہیل انجم
وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس سے ایک روز قبل گائے محافظ گروپوں کو سخت وارننگ دی اور کہا کہ کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا حق نہیں۔
اتوار کے روز نئی دہلی میں منعقد ہونے والے کل جماعتی اجلاس کے بعد جس میں وزیر اعظم مودی اورکئی سینیئر لیڈر موجود تھے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی وزیر اننت کمار نے کہا کہ وزیر اعظم نے تمام ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ گائے کے تحفظ کے نام پر قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ مودی نے کہا کہ ملک میں گائے کے تحفظ کے لیے قانون ہے۔ گائے کی حفاظت کے نام پر جرائم کا ارتکاب برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ان کا یہ بیان بیف لے جانے اور کھانے کے الزام میں مسلمانوں اور دلتوں پر حملوں اور ہجوم کے ہاتھوں لوگوں کی ہلاکت کے واقعات کے سلسلے میں سامنے آیا ہے۔ تاہم وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے کہ بہت سے ہندو گائے کو ماں مانتے ہیں، یہ الزام عائد کیا کہ بعض جماعتیں سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے گائے کی حفاظت کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہی ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب وزیر اعظم نے اس قسم کا بیان دیاہو۔ اس سے قبل وہ دو بار گائے محافظوں کو متنبہ کر چکے ہیں۔ اس کے باوجود اس قسم کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں صرف بیان دینا کافی نہیں بلکہ کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔
سینیئر تجزیہ کار انل چمڑیا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اس قسم کا بیان پہلے بھی دے چکے ہیں۔ لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اب تک جتنے حملے ہوچکے ہیں یا اگر مزید حملے ہوتے ہیں تو ان میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔
حزب اختلاف کی جماعتیں گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں اور دلتوں پر ہونے والے حملوں کے لیے حکومت اور بی جے پی کو مورد الزام ٹھہراتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی۔ انھوں نے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
وزیر اعظم نے 29 جون کو بھی ایسا ہی بیان دیا تھا اور ان کے بیان کے چند گھنٹے کے بعد ہی جھارکھنڈ کے رام گڑھ ضلع میں بیف رکھنے کے الزام میں ایک مسلم تاجر علیم الدین انصاری کوتشدد کرکے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ جبکہ عید سے چند روز قبل ہریانہ کے 16 سالہ حافظ جنید کو بیف کھانے کے الزام میں ٹرین میں چاقو مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔