وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پہلے ہی ایک لمبی قید گزار چکے ہیں اور ان کے لیے موت کی سزاء انہیں دہری سزاء دینے کے مترادف ہو گی جو کہ غیر آئینی عمل ہے۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے منگل کو سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے قتل میں ملوث تین مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔
ان افراد کو سزائے موت اس قتل کی کارروائی میں معمولی کردار ادا کرنے پر دی گئی تھی اور ملک کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کی ایک جیل میں وہ گزشتہ 20 سال سے زائد عرصے سے قید ہیں۔
انہوں نے مسٹر گاندھی کی 1991ء میں انتخابی مہم کے دوران ہلاکت کی سازش کے بارے میں آگاہی سے انکار کیا تھا۔ بھارتی سابق وزیراعظم کو ایک خود کش خاتون حملہ آور نے تامل ناڈو میں ایک اجتماع میں پھولوں کا ہار پہناتے ہوئے بم سے اڑا دیا تھا۔ اس واقعے میں مزید 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ حملہ سری لنکا کے باغی گروہ تامل ٹائیگرز نے کروایا تھا جس کے بعد بھارت نے علیحدگی پسند تحریک کے لیے اپنی کئی دہائیوں پرانی حمایت ترک کر دی۔ گاندھی قتل کی سازش میں ملوث تمام افراد 1991 کے حملے یا اس کے بعد مارے گئے۔
اگرچہ راجیو گاندھی نے سری لنکا میں فوج وہاں تامل ٹائیگرز کے ساتھ امن معاہدے کی نگرانی کے لیے بھیجی مگر وہ کئی مہینوں تک وہاں باغیوں سے لڑتی رہی۔
ان تینوں مجرمان کے علاوہ 23 مزید ایسے افراد ہیں جنھیں اس قتل کی کارروائی میں معمولی کردار ادا کرنے پر سزائیں دی گئی ہیں۔
پورے بھارت میں ان افراد کو اس کارروائی پر ذلت کا سامنا کرنا پڑا مگر جنوب میں کئی تامل لوگوں کا ماننا ہے کہ انہیں اس مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔
بھارتی شہری ایریویو پراریولن کو بم کے لیے 9۔وولٹ بیٹری خریدنے پر سزا دی گئی جبکہ سری لنکن مرگن اور سنتھن نے تسلیم کیا تھا کہ وہ باغی گروہ تامل ٹائیگرز کے رکن ہیں تاہم انہیں اس سازش کے بارے میں علم نہیں۔
وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پہلے ہی ایک لمبی قید گزار چکے ہیں اور ان کے لیے موت کی سزاء انہیں دہری سزاء دینے کے مترادف ہوگی جو کہ غیر آئینی عمل ہے۔
وکیل دفاع یوگ چوہدری نے عدالتی فیصلے کو ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے اسے سراہا۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور وکلاء نے اس فیصلے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔
ان افراد کو سزائے موت اس قتل کی کارروائی میں معمولی کردار ادا کرنے پر دی گئی تھی اور ملک کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کی ایک جیل میں وہ گزشتہ 20 سال سے زائد عرصے سے قید ہیں۔
انہوں نے مسٹر گاندھی کی 1991ء میں انتخابی مہم کے دوران ہلاکت کی سازش کے بارے میں آگاہی سے انکار کیا تھا۔ بھارتی سابق وزیراعظم کو ایک خود کش خاتون حملہ آور نے تامل ناڈو میں ایک اجتماع میں پھولوں کا ہار پہناتے ہوئے بم سے اڑا دیا تھا۔ اس واقعے میں مزید 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ حملہ سری لنکا کے باغی گروہ تامل ٹائیگرز نے کروایا تھا جس کے بعد بھارت نے علیحدگی پسند تحریک کے لیے اپنی کئی دہائیوں پرانی حمایت ترک کر دی۔ گاندھی قتل کی سازش میں ملوث تمام افراد 1991 کے حملے یا اس کے بعد مارے گئے۔
اگرچہ راجیو گاندھی نے سری لنکا میں فوج وہاں تامل ٹائیگرز کے ساتھ امن معاہدے کی نگرانی کے لیے بھیجی مگر وہ کئی مہینوں تک وہاں باغیوں سے لڑتی رہی۔
ان تینوں مجرمان کے علاوہ 23 مزید ایسے افراد ہیں جنھیں اس قتل کی کارروائی میں معمولی کردار ادا کرنے پر سزائیں دی گئی ہیں۔
پورے بھارت میں ان افراد کو اس کارروائی پر ذلت کا سامنا کرنا پڑا مگر جنوب میں کئی تامل لوگوں کا ماننا ہے کہ انہیں اس مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔
بھارتی شہری ایریویو پراریولن کو بم کے لیے 9۔وولٹ بیٹری خریدنے پر سزا دی گئی جبکہ سری لنکن مرگن اور سنتھن نے تسلیم کیا تھا کہ وہ باغی گروہ تامل ٹائیگرز کے رکن ہیں تاہم انہیں اس سازش کے بارے میں علم نہیں۔
وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پہلے ہی ایک لمبی قید گزار چکے ہیں اور ان کے لیے موت کی سزاء انہیں دہری سزاء دینے کے مترادف ہوگی جو کہ غیر آئینی عمل ہے۔
وکیل دفاع یوگ چوہدری نے عدالتی فیصلے کو ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے اسے سراہا۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور وکلاء نے اس فیصلے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔