بھارت-چین تجارت کے فروغ اور سرحدی تنازع کے حل پر زور

بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی اور اُن کے چینی ہم منصب، ژی جِن پِنگ منگل کے روز 80 منٹ کے لیے مل بیٹھے۔

دنیا کی سب سے بڑی آبادیوں والے دو ممالک، بھارت اور چین کے رہنماؤں نے منگل کو پہلی ملاقات کی، جِس میں اُنھوں نے باہمی تجارت کو فروغ دینے اور طویل عرصے کے سرحدی تنازع کو حل کرنے کا عہد کیا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی اور اُن کے چینی ہم منصب، ژی جِن پِنگ منگل کے روز 80 منٹ کے لیے مل بیٹھے۔ وہ کچھ ہی دیر قبل ’برکس’ سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے برازیل کے شہر فورٹالزا پہنچے تھے۔

بھارتی امور خارجہ کی وزارت کے ترجمان، سید اکبرالدین نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے زیریں ڈھانچےکی تعمیرکے سلسلے میں تعاون اور باہمی تجارت کو فروغ دینے پر گفتگو کی۔

اکبرالدین نے کہا کہ وزیر اعظم ژی نے اس بات کو تسلیم کیا کہ تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے، تجارت کا بہتر متوازن انداز اپنانے کی ضرورت ہوگی۔

سنہ 2012میں باہمی تجارت 66 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جب کہ 2015ء کا تجارتی ہدف 100 بلین ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔

بھارتی رہنماؤں نے تجارتی خسارے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور چینی منڈیوں تک زیادہ رسائی پر زور دیا۔


اکبرالدین نے کہا کہ وزیر اعظم ژی نے نومبر میں بیجنگ میں 21 ملکی ایشیا پیسیفک اکانامک کواپریشن (اپیک) اجلاس میں شرکت کے لیے، مسٹر مودی کو مدعو کیا ہے۔

امور خارجہ کی وزارت کے ترجمان نے کہا کہ پہلی بار بھارت کو ایپک کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے، جب کہ وہ تنظیم کا رکن نہیں ہے۔


دونوں رہنماؤں نے سرحدی معاملے پر بھی بات کی، جس میں وزیر اعظم مودی نے اس مسئلے کے حل، اور بھارتی چینی سرحد کے ساتھ امن اور استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے متعدد ادوار ہو چکے ہیں جن میں خطے میں ’لائن آف ایکچوئل کنٹرول‘ کی واضح طور پر نشاندہی میں ناکامی رہی ہے، جہاں 1962ء میں دونوں ملکوں کے درمیان مختصر مدت کی جنگ چھڑ گئی تھی۔