بھارت میں کابینہ کے اجلاس میں ایک ایمرجینسی ایکزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے گئے ہیں جس سے بچوں کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والوں کے لیے موت کی سزا کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے تجویز کیے جانے والے اس آرڈیننس پر بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے پانچ روزہ بین الاقوامی دورے کے چند گھنٹوں کے بعد ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں دستخط کیے۔
بھارت کے این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اقدام ملک میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ان کی روک تھام کے لیے حکومت کی غیر فعالی پر لوگوں کے احتجاج کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
حال ہی میں بھارتی کنٹرول کے قصبے کھوٹہ میں ایک آٹھ سالہ بچی کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردینےکے واقعہ کے خلاف بین الاقوامی پیمانے مذمت کی جا رہی ہے۔
حکومت نے ایک اور حکم نامے پر بھی دستخط کیے ہیں جس کے تحت ملک سے فرار ہونے والے اقتصادی جرائم میں ملوث افراد کے اثاثے قبضے میں لے لیے جائیں گے۔
اس وقت بھارت میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی کم سے کم سزا 7 سال قید جب کہ زیادہ سے زیادہ عمر قید ہے۔
اب تک کے اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی میں ملوث 10 میں سے صرف تین افراد کو سزا ہوتی ہے اور باقی 7 رہا ہو جاتے ہیں۔
بھارت میں سن 2015 میں 5700 افراد کو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرم میں پکڑا گیا تھا جن میں سے صرف 2241 کو سزا ہو سکی تھی۔