بھارت کے وزیر داخلہ پی چدم برم نے کہا ہے کہ سراغ رساں اداروں کو ملک کے اقتصادی مرکز ممبئی میں دہشت گرد حملوں کے بارے میں کوئی انتباہ موصول نہیں ہوا تھا۔
ممبئی میں جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چونکہ شہر میں تینوں دھماکے انتہائی کم وقت میں ہوئے اس لیے حکومت انھیں ایک ”منظم دہشت گرد حملہ“ سمجھتی ہے۔
ایک روز قبل ساحلی شہر میں یکے بعد دیگرے ہونے والے بم دھماکوں میں کم از کم 17 افراد ہلاک اور 133 زخمی ہو گئے تھے۔ اس سے قبل حکام نے ہلاکتوں کی تعداد 21 بتائی تھی۔ یہ دھماکے محض 20 منٹ کے اندر ممبئی کے جنوبی اور وسطی حصوں میں اُس وقت ہوئے جب عوامی مقامات پر شہریوں کا ہجوم ہوتا ہے۔
چدم برم نے جمعرات کو تینوں مقامات کا دورہ کرنے کے علاوہ مقامی ہسپتال میں زیر علاج زخمیوں کی خیریت بھی دریافت کی۔
اُن کے مطابق ان واقعات میں کسی مخصوص گروپ کے ملوث ہونے کی فوری طور پر نشاندہی کرنا قبل از وقت ہوگا۔ تاہم اُنھوں نے کہا کہ یہ حالیہ دنوں میں ناکام بنائے گئے دہشت گردی کے منصوبوں اور مقامی عسکریت پسند گروپ ’بھارتی مجاہدین‘ کے اراکین سمیت دوسرے شدت پسندوں کی گرفتاری کے خلاف ردعمل ہو سکتے ہیں۔ بارو کیا جاتا ہے کہ ’بھارتی مجاہدین‘ کے پاکستان میں سرگرم شدت پسندوں سے بھی رابطے ہیں۔ تاحال کسی گروہ نے ممبئی بم حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔چدم برم نے متعلقہ اداروں کو ملک بھر میں سکیورٹی مزید سخت کرنے کی بھی ہدایت کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دو بم گاڑیوں میں جب کہ ایک اشتہاری بورڈ میں بجلی کے میٹر کے لیے بنائے گئے ڈبے میں نصب کیا گیا تھا۔
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے علاوہ پاکستانی حکومت نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔امریکی صدر براک اوباما نے انھیں ”وحشیانہ حملے“ قرار دیا ہے جب کہ وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے بھی بھارتی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے پہلے سے طے شدہ دورے پر بھارت جائیں گی۔
بدھ کو ہونے والے بم دھماکے ممبئی میں نومبر 2008ء کے دہشت گرد حملوں کے بعد سب سے بڑے حملے تھے۔ تین سال قبل ہونے والی کارروائی میں غیر ملکیوں سمیت 166 افراد مارے گئے تھے۔