بھارت سے پناہ گزینوں کی میانمار واپسی شروع، ویزا فری سرحد کی پالیسی ختم

فائل فوٹو

  • نئی دہلی نے میانمار سے تین برس قبل آنے والے پناہ گزینوں کو واپس بھیجنا شروع کر دیا ہے۔
  • بھارتی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ میانمار کے ساتھ ویزا فری پالیسی ختم کر رہا ہے۔
  • بھارت میں حکام فرقہ وارانہ کشیدگی کا خدشہ ظاہر کر رہے تھے۔

میانمار میں 2021 میں فوج کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد پناہ کے لیے بھارت آنے والے پناہ گزینوں کے پہلے گروپ کو نئی دہلی نے جمعے سے ملک بدر کرنا شروع کر دیا ہے۔ بھارت, آنے والے دنوں میں میانمار کے مزید پناہ گزینوں کو انکے وطن واپس بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق میانمار کے ہزاروں شہریوں نے ان بھارتی ریاستوں میں پناہ لی تھی جہاں دونوں ممالک کے درمیان نسلی اور خاندانی تعلقات موجود تھے جس کی وجہ سے بھارت میں حکام فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر رہے تھے۔

بھارتی حکومت نے چند ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ میانمار کے ساتھ ویزا فری سرحد کی پالیسی ختم کر رہا ہے۔

شمال مشرقی ریاست منی پور کے وزیرِ اعلیٰ این بیرن سنگھ کا سوشل میڈیاپر ایک بیان میں کہنا تھا کہ بھارت میں پناہ لینے والے میانمار کے پناہ گزینوں کے پہلے گروپ کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔

بیرن سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ بھی شیئر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین پناہ گزینوں کو سیکیورٹی وین سے نکال کر جہاز میں بٹھایا جا رہا ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق منی پور کم از کم 77 پناہ گزینوں کو میانمار واپس بھجوانے کا ارادہ رکھتا ہے جس کا آغاز جمعے سے کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ریاست منی پور پُر تشدد واقعات کی لپیٹ میں رہا ہے جس میں گزشتہ سال مئی میں ہونے والی نسلی جھڑپوں کے بعد سے اب تک لگ بھگ 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بھارتی سیکیورٹی حکام کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ میانمار کے پناہ گزینوں کا پہلا گروپ بھارتی سرحدی علاقے مورے پہنچا جہاں سے ہفتے کو ممکنہ طور پر انہیں میانمار کے حوالے کیا جائے گا۔

امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے ترجمان کا ہفتے کو کہنا تھا کہ امریکہ کو ان رپورٹس پر تشویش لاحق ہے جن کے مطابق بھارت سے میانمار جلا وطن کیے جانے والوں میں وہ پناہ گزین بھی شامل ہیں جو پناہ کے طلب گار تھے۔

محکمۂ خارجہ نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے میانمار کے پڑوسیوں پر زور دیا کہ وہ تشدد اور ظلم و ستم سے فرار ہونے والے تمام افراد کو پناہ اور تحفظ فراہم کریں۔

SEE ALSO: دہلی ہائی کورٹ سے فیس بک پر روہنگیا مخالف مواد روکنے کی درخواست

خیال رہے کہ دہلی نے اقوامِ متحدہ کے پناہ گزین کنونشن 1951 پر دستخط نہیں کیے جس کے مطابق ہر ملک پناہ گزینوں کو تحفظ دینے کا پابند ہو گا۔

اس کے علاوہ بھارت میں کوئی ایسے قوانین بھی موجود نہیں ہیں جن کے تحت پناہ گزینوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

بیرن سنگھ کا سوشل میڈیا پوسٹ میں کہنا تھا کہ بھارت نے میانمار سے آنے والے پناہ گزینوں کو رہائش اور امداد انسانی بنیادوں پر فراہم کی۔

بھارت کا گزشتہ ماہ کہنا تھا کہ وہ سیکیورٹی خدشات کے باعث میانمار کے ساتھ دہائیوں پرانی ویزا فری پالیسی کو ختم کر دے گا جب کہ اس سے قبل بھارتی وزیر داخلہ نے میانمار کے ساتھ سولہ سو کلو میٹر سے زائد سرحد پر باڑ لگانے کا اعلان بھی کیا تھا۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی ہیں۔