عام حالات میں اس سے زیادہ عجیب کوئی خبر نہیں ہوسکتی تھی کہ ایک ارب 38 کروڑ آبادی والے ملک بھارت میں اپریل کے 30 دنوں میں ایک بھی گاڑی فروخت نہیں ہوئی۔ لیکن کرونا وائرس بحران میں اس پر حیرت کا کوئی سوال نہیں۔
بھارت میں گاڑیاں بنانے والے سب سے بڑے ادارے، ماروتی سوزوکی انڈیا نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ اپریل میں مقامی سطح پر اس کا ایک بھی یونٹ فروخت نہیں ہوا۔ گزشتہ ماہ پورے بھارت میں لاک ڈاؤن تھا اور آٹو کمپنیوں کے پیداواری یونٹ بند رہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ مندرا بندرگاہ پر کام شروع ہونے کے بعد اس نے 632 گاڑیاں درآمد کی ہیں اور اس سلسلے میں تمام احتاطی تدابیر اختیار کی گئی تھیں۔
ایم جی موٹرز نے ایک علیحدہ بیان میں کہا ہے کہ اپریل میں ڈیلرشپ کی بندش کے باعث اس کی ایک بھی گاڑی فروخت نہیں ہوسکی۔
مہندرا اینڈ مہندرا نے بھی مقامی سطح پر کوئی گاڑی فروخت نہیں کی۔ لیکن، اس نے اپریل میں 733 گاڑیاں برآمد کی ہیں۔
مارچ کے دوران بھارت میں ایک لاکھ 97 ہزار اور فروری میں 3 لاکھ 71 ہزار گاڑیاں فروخت کی گئی تھیں۔ 2018 کے دوران 44 لاکھ اور 2019 میں 38 لاکھ گاڑیاں فروخت کی گئی تھیں۔
پاکستان میں بھی اس عرصے میں لاک ڈاؤن تھا۔ لیکن اپریل کے اعداد و شمار ابھی سامنے نہیں آئے۔ مارچ میں ملک بھر میں 7264 اور فروری میں 12521 گاڑیاں فروخت کی گئی تھیں۔
امریکہ اور یورپ کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ لیکن، ان میں گاڑیوں کی فروخت صفر نہیں ہوئی۔ امریکہ کی کئی ریاستیں کھلی رہیں اور وہاں نئی گاڑیاں خریدی جاتی رہیں۔ معاشی تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ گاڑیوں کی فروخت میں 50 سے 60 فیصد کمی آئی ہے۔