بھارتی پنجاب کے وزیر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کرتار پور راہداری کی تعمیر کے افتتاح کی تقریب میں شرکت کیلئے لاہور پہنچ چکے ہیں۔ اُنہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’’یہ راہداری بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرے گی اور دشمنی کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گی‘‘۔
بھارت سے روانگی سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ’’اس راہداری کیلئے آواز پاکستان سے اُٹھی ہے اور یہ امن و خوشحالی اور ان گنت امکانات کی راہداری ہو گی‘‘۔
تاہم، بھارت میں مختلف طبقہٴ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے سدھو کے دورہٴ پاکستان پر متضاد آرا کا اظہار کیا ہے۔
@TimesNow @sherryontopp @rsprasad Sidhu forgot #Sarabjit Singh and #SauravKalia who was brutally butchered by Pakistani however #Sidhu showed his loyalty to Pakistan. Earlier #Sidhu told he hardly knew South Indian in comparison with Pakistani who have same language and diet.
— Kh.Maniranjan Singh (@KhManiranjanSin) November 27, 2018
سماجی کارکن مانی رنجن سنگھ نے ٹویٹ کیا کہ ’’سدھو سربجیت سنگھ اور سوریو کالیا کو بھول گئے ہیں، جنہیں پاکستان میں وحشیانہ طور پر ہلاک کر دیا گیا اور سدھو پھر بھی پاکستان کے ساتھ وفاداری دکھا رہے ہیں‘‘۔ اُنہوں نے کہا کہ اس سے پہلے سدھو یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ پاکستان کے مقابلے میں جنوبی بھارت کو بالکل نہیں جانتے، کیونکہ پاکستان کے ساتھ زبان اور کھانا مشترک ہے۔
اُدھر بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اُنہوں نے اپنی کابینہ کے وزیر نوجوت سنگھ سندھو کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے پاکستان جانے کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ تاہم، اُن کے اصرار پر اُنہوں نے سدھو کو جانے کی اجازت دے دی۔
اُنہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سدھو مدھیہ پردیش میں تھے جب اُنہوں نے اُنہیں پاکستان جانے کا ارادہ ترک کرنے کیلئے کہا تھا۔ تاہم، سدھو نے کہا کہ وہ پہلے ہی دعوت قبول کر چکے ہیں اور یہ اُن کا ذاتی دورہ ہو گا۔ امرندر سنگھ نے کہا کہ سدھو نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اس سلسلے میں اُن سے دوبارہ بات کریں گے۔ لیکن، سدھو نے بعد میں اُن سے کوئی بات نہیں کی اور وہ پاکستان چلے گئے۔
ایک شہری نے ٹائمز انڈیا کی اینکر نویکا کمار کو لکھا ہے کہ سدھو کو اپنے پروگرام میں مت بلانا وہ آپ کو گرم تیل میں پکوڑے کی طرح تل دے گا۔
Hello Sanghin @navikakumar Don’t even think of calling @sherryontopp on the show, he will fry you like a Pakoda in hot oil. BTW #SidhuFailsIndia is a good joke. pic.twitter.com/V65IppVsXv
— Dr Luttapi (@Mayavi101) November 27, 2018
ایک بھارتی شہری سودھی رنجن مشرا نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا، ’’سدھو نے کیپٹن امرندر سنگھ کے صائب مشورے کو قبول نہیں کیا اور پاکستان چلے گئے۔ اُنہوں نے عمران خان کو فرشتہ تک کہ دیا۔ ‘‘
. #Sidhu @sherryontopp didn%27t listen to the sane advise of @capt_amarinder & went to Pakistan. Even called @ImranKhanPTI a #Farishtha . Ur comments on this pls @TarekFatah.
— Sudhiranjan Mishra😊 (@SudhirMishra_72) November 27, 2018
ایک اور بھارتی شہری پرشرٹ ٹیپاتھی نے ٹویٹ کیا، ’’سدھو آپ نے ملک کو اور اُن لوگوں کو شدید طور پر مایوس کیا ہے جنہوں نے آپ کو ووٹ دیا تھا۔ آپ نے اپنے فینز کو بھی ناراض کیا ہے۔ لہذا، واپس بھارت نہ آئیں۔‘‘
Sidhu you have seriously failed this country , failed your people who voted for you. Failed your fans (if any) big time. Dont come back to India now. #SidhufailsIndia #Sidhu @sherryontopp @BJP4India @INCIndia @RahulGandhi @arpitlal @tryabhi
— Parishrut Tripathi (@theparishrutt) November 27, 2018
ایک اور بھارتی شہری کی ٹویٹ کچھ یوں تھی، ’’سدھو کو صرف یہ چاہئیے کہ لوگ اُن کے بارے میں باتیں کرتے رہیں اور وہ میڈیا کی نظروں میں رہیں۔ برکھا دت بھی اُن کیلئے یہی کام کرنے کیلئے ساتھ گئی ہیں۔‘‘
#Sidhu just needs to be seen, heard and spoken about. See Burkha has followed him to ensure he gets all of that https://t.co/PbSVBAICng
— Rite is Best (@RiteItIs) November 27, 2018
منیشا گپتا لکھتی ہیں، ’’کوئی اس قدر بے شرم کیسے ہو سکتا ہے۔ میں بوفرز اور رفائل سکینڈل کو بھول سکتی ہوں۔ لیکن، اپنے فوجیوں کی قربانیوں کو نہیں بھول سکتی۔ سدھو، پہلے میں آپ کی فین تھی۔ لیکن، اب جس سدھو کو میں دیکھ رہی ہوں وہ کسی بھی ہندوستانی کیلئے رول ماڈل نہیں ہو سکتا۔ میں شرمندگی محسوس کر رہی ہوں کہ میں آپ کو پسند کرتی رہی۔‘‘
How can someone be so shameless I can forget Bofors or Rafael but cant forget sacrifice of my soldeirs. #Sidhu I was ur fan but the sidhu now I am seeing can%27t be role model for any Indian. Feeling shameful for liking u for long. @sherryontopp @INCIndia @BJP4India @TajinderBagga
— Manisha Gupta (@manisha3012) November 27, 2018
سماجی کارکن سشی شیکھر جھا لکھتے ہیں، ’’سدھو کا شکریہ جن کی عمران خان کے ساتھ دوستی کے باعث طویل عرصے سے جاری یہ مسئلہ حل ہوا۔‘‘
THANK TO @sherryontopp WHO MANAGED TO GET THIS LONG PENDING ISSUE BY VIRTUE OF HIS FRIENDSHIP WITH IMRAN KHAN, GOD BLESS #SIDHU https://t.co/ktL6c24OAn
— Sashi Shekhar jha (@sashishekharjha) November 23, 2018