حکومت کا پی ٹی آئی کا مارچ روکنے، عمران خان کا ہر صورت اسلام آباد پہنچنے کا اعلان

حکومتِ پاکستان نے تحریکِ انصاف کے اسلام آباد کی جانب مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ عمران خان نے اعلیٰ عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں جمہوریت کا تحفظ کرے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد منگل کو اتحادی جماعتوں کے وزرا کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تحریکِ انصا ف کو لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گا اور اسے روکا جائے گا۔

رانا ثناءاللہ کے بقول تحریکِ انصاف کے لوگ اسلام آباد آ کر افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے 25 مئی کو شیڈول مارچ کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت نے اسلام آباد کی کئی اہم شاہراہوں کو رکاوٹیں رکھ کر بند کر دیا گیا ہے جب کہ ملک کے مختلف شہروں سے تحریکِ انصاف کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر ملک تباہی کی طرف گیا تو 'نیوٹرلز' بھی اس کے برابر کے ذمے دار ہوں گے۔

بدھ کو پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر عدالت نے اس غیر قانونی کریک ڈاؤن کا نوٹس نہ لیا تو اس کی ساکھ بھی متاثر ہو گی۔ اس سے لگے گا کہ ملک میں جمہوریت نہیں ہے۔

SEE ALSO: پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کے لیے کریک ڈاؤن، پنجاب اور سندھ میں دفعہ 144 نافذ

عمران خان نے کہا کہ قوم 'نیوٹرلز' کی طرف بھی دیکھ رہی ہے اور ان کے اقدامات کو بھی جج کیا جائے گا، اس وقت نیوٹرل رہنے کی گنجائش کسی کے لیے نہیں۔ جو خود کو نیوٹرل کہتے ہیں اُنہوں نے پاکستان کی سالمیت اور خود داری کا حلف لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق فوجیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ لوگ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، اگر ملک تباہی کی طرف جاتا ہے تو آپ بھی برابر کے ذمے دار ہوں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی فوج متعدد مواقع پر کہہ چکی ہےکہ اس کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ غیر جانب دار ہے۔ لہذٰا اسے سیاسی معاملات میں ملوث نہ کیا جائے۔

'پشاور سے قافلہ لے کر اسلام آباد پہنچوں گا'

عمران خان نے مارچ کے حوالے سے کہا کہ وہ بدھ کو پشاور سے قافلہ لے کر اسلام آباد کی جانب نکلیں گے۔انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ اگر اسلام آباد اور راولپنڈی کو بند کیا گیا پھر بھی جڑواں شہروں کے رہائشی باہر نکلیں اور سری نگر ہائی وے پر پہنچیں۔

ان کے بقول، وہ قوم سے کہتے ہیں کہ انہیں ڈرانے کی جو کوشش ہو رہی ہے وہ خوف کی زنجیریں توڑ دیں اور اسلام آباد پہنچیں۔ کیوں کہ خوف ہی انسان کو غلام بناتا ہے۔

یاد رہے کہ عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کے سری نگر ہائی وے پر مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔ سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ جب تک نئے انتخابات کی تاریخ نہیں دی جاتی اس وقت تک وہ اسلام آباد میں بیٹھیں گے۔

'عدلیہ نے جمہوریت کا تحفظ نہ کیا تو اس کی ساکھ متاثر ہوگی'

سربراہ تحریکِ انصاف کا کہنا تھا کہ اس وقت عدلیہ کا بھی ٹرائل ہے۔ ساری قوم عدالت کی طرف دیکھ رہی ہے اگر عدلیہ نے جمہوریت کا تحفظ نہ کیا تو اس کی ساکھ متاثر ہو گی۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ 2014 میں اُن کا 126 دن کا دھرنا پرامن تھا۔ اُن کے بقول وہ 26 برس سے سیاست میں ہیں اور کبھی قانون ہاتھ میں نہیں لیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن بھی لانگ مارچ لائے تھے جسے اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔

سابق وزیرِ اعظم نے ایک بار پھر ملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسائل کا حل فوری اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ملکی معیشت سنبھالنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ امریکہ کو پیغام بھجوائے جا رہے ہیں کہ ہماری مدد کرو ورنہ عمران خان واپس آ جائے گا۔

'خونی مارچ کی باتیں نہ ہوتیں تو مارچ کی اجازت دے دیتے'

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے اتحادی جماعتوں کے وفاقی وزرا کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ مارچ سے پہلے ہی یہ باتیں کی جا رہی تھیں کہ یہ خونی مارچ ہو گی، لہذٰا عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے حکومت اس مارچ کی اجازت نہیں دے گی۔

وزیرِ داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ لاہور میں پولیس اہلکار پر ہونے والی فائرنگ سے یہ ثابت ہو گیا کہ ان کا مارچ پرامن نہیں ہے۔

رانا ثناء اللہ نے الزام لگایا کہ عمران خان لانگ مارچ کی آڑ میں خانہ جنگی کرانا چاہتے ہیں۔ لہذٰا ملک میں انتشار، افراتفری اور بے امنی کو قانون کے ذریعے روکیں گے۔